وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے مسئلے کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے استنبول میں اجلاس ہوگا، جبکہ قطر اور ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔
دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاک افغان اتفاق رائے
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قطر میں الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اصل مقصد دہشت گردی کا خاتمہ اور دونوں ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے دہشت گردی نے دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور خطے کا امن متاثر ہوا۔
دوحہ مذاکرات اور ثالث ممالک کا کردار
وزیر دفاع نے بتایا کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک وفد کے سربراہ ابراہیم کا شکریہ ادا کیا گیا۔ انہی کی ثالثی سے دونوں ممالک ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔ اب اس معاہدے کی تفصیلات آئندہ ہفتے ترکیہ کے شہر استنبول میں طے کی جائیں گی، جہاں عملی تعاون کے طریقہ کار پر اتفاق کیا جائے گا۔
افغان وزیر دفاع کا اعتراف
خواجہ آصف کے مطابق افغان وزیر دفاع نے تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردی ہی پاک افغان تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے۔ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگرد گروہوں کے خلاف مشترکہ اور مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اگر اس معاہدے پر عمل درآمد کامیاب رہا تو خطے میں امن و استحکام بحال ہوگا اور دوطرفہ تعلقات معمول پر آ سکیں گے۔
تجارت اور بارڈر کے انتظامی معاملات
خواجہ آصف نے کہا کہ معاہدے کے مثبت نتائج سے نہ صرف دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ بحال ہوں گے بلکہ افغانستان پاکستانی بندرگاہوں کو دوبارہ استعمال کر سکے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی برقرار رہے گی۔جن کے پاس قانونی ویزے اور دستاویزات ہیں وہ رہ سکیں گے، جبکہ غیرقانونی مقیم افراد کی واپسی جاری رہے گی۔
بارڈر مینجمنٹ اور مستقبل کی حکمت عملی
وزیر دفاع نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کا استعمال باضابطہ ہونا چاہیے جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے، تاکہ غیرقانونی نقل و حرکت پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خدشات کے مکمل خاتمے کے لیے وقت درکار ہے، تاہم ابتدائی معاہدہ امن کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔
خطے میں امن کی نئی امید
خواجہ آصف نے امید ظاہر کی کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے طے پانے والا یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان نئے دور کے تعلقات کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا، اس لیے پاکستان اور افغانستان کو پرامن بقائے باہمی کے اصول پر آگے بڑھنا ہوگا۔
Comments are closed.