غزہ کی موجودہ حالت ایسی ہے جیسے وہاں ایٹم بم گرایا گیا ہو:جیرڈ کشنر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیر جیرڈ کشنر نے غزہ کے تباہ حال منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی موجودہ حالت ایسی ہے جیسے وہاں ایٹم بم گرایا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ تباہی کا عالم ناقابلِ یقین ہے اور لوگ ملبے پر خیمے لگا کر واپس اپنی زمینوں پر لوٹ رہے ہیں۔

سی بی ایس نیوز کو انٹرویو

کشنر نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے پروگرام “سکسٹی منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد وہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ غزہ گئے، جہاں انہوں نے مکمل تباہی کا منظر دیکھا۔
انہوں نے کہا، “یوں لگا جیسے کسی نے وہاں ایٹم بم پھوڑا ہو۔ میں نے دیکھا کہ لوگ واپس لوٹ رہے ہیں، اور جب میں نے اسرائیلی فوج سے پوچھا کہ یہ کہاں جا رہے ہیں تو بتایا گیا کہ وہ اپنی زمینوں کی طرف جا رہے ہیں جہاں کبھی ان کے گھر ہوا کرتے تھے۔‘‘

تباہی کے مناظر اور انسانی المیہ

کشنر نے غزہ کی صورتحال کو ’’انتہائی دردناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ہر چیز تباہ ہوچکی تھی اور یہ سوچ کر دل ٹوٹ جاتا ہے کہ ان لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی دوسرا مقام نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ منظر انسانی المیے کی یاد دلاتا ہے اور وہاں بحالی کے لیے بہت طویل وقت درکار ہوگا۔

نسل کشی کے الزامات پر ردعمل

کشنر نے غزہ میں ہونے والی تباہی کو “نسل کشی” قرار دینے کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ صورتحال افسوسناک ہے مگر اسے نسل کشی نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے ساتھ موجود امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اس مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے “انتہائی مشکل حالات میں اپنے ملک کی قیادت کی”۔

امریکی اور اسرائیلی قیادت کی ملاقاتیں

اسرائیلی فوج کے مطابق 11 اکتوبر کو وٹکوف اور کشنر نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ بریڈ کوپر کے ساتھ غزہ کا دورہ کیا، جہاں انہیں اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے بریفنگ دی۔
اس موقع پر جنگ بندی کے بعد کی صورتحال اور انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

Comments are closed.