امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ کئی ممالک غزہ کے لیے مجوزہ بین الاقوامی امن فورس میں حصہ لینے پر آمادہ ہیں، جبکہ امریکا کی درخواست پر برطانوی فوجیوں کو غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے اسرائیل میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
غزہ امن فورس میں عالمی شمولیت
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ مختلف ممالک نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران کے خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
اسرائیلی اقدام پر امریکی تشویش
مارکو روبیو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مغربی کنارے کے انضمام کے اقدام کو ’’غزہ معاہدے کے لیے خطرناک‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن عمل کو متاثر کر سکتے ہیں بلکہ خطے میں مزید کشیدگی کو ہوا دے سکتے ہیں۔
برطانوی فوجی اسرائیل میں تعینات
برطانوی میڈیا کے مطابق، امریکا کی درخواست پر برطانیہ نے اپنے ایک سینئر فوجی کمانڈر سمیت محدود تعداد میں فوجیوں کو اسرائیل بھیج دیا ہے۔
یہ فوجی غزہ امن منصوبے کی نگرانی اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں تعاون فراہم کریں گے۔
امریکی فوج براہِ راست شامل نہیں
اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر نے وضاحت کی تھی کہ غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے روانہ ہونے والے تقریباً 200 فوجیوں میں کوئی امریکی فوجی شامل نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اس منصوبے میں بنیادی طور پر سفارتی اور تکنیکی سطح پر تعاون فراہم کرے گا۔
پسِ منظر
غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیل-فلسطین کشیدگی کے بعد امریکا اور اس کے اتحادی ممالک ایک نئی بین الاقوامی امن فورس کے قیام پر غور کر رہے ہیں تاکہ خطے میں جنگ بندی اور امدادی کارروائیوں کو مؤثر بنایا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام غزہ میں امن کے قیام کی سمت ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اسرائیل اور فلسطینی فریقین اس پر متفق ہوں۔
Comments are closed.