پوتین کو جنگ ختم کرنی چاہیے، میزائل نہیں آزمانے چاہیں:ڈونلڈ ٹرمپ

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل کے تجربے کو ’’نامناسب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوتین کو میزائل تجربات کے بجائے یوکرین جنگ کے خاتمے پر توجہ دینی چاہیے۔ روس نے حال ہی میں ’’بورِیویستنک‘‘ نامی جدید میزائل کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا ہے، جس کی پہنچ کو ’’لامحدود‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

روس کے نئے میزائل تجربے پر عالمی تشویش

روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اتوار کو اعلان کیا کہ روس نے ایٹمی توانائی سے چلنے والے ’’بورِیویستنک‘‘ (Burevestnik) کروز میزائل کا حتمی اور کامیاب تجربہ مکمل کر لیا ہے۔
ان کے مطابق یہ میزائل طویل فاصلے تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اسے جنگی تیاری کی حالت میں لانے کے لیے مزید تکنیکی کام جاری ہے۔

روسی فوج کے سربراہ والیری گیراسیموف نے پوتین کو بریفنگ میں بتایا کہ 21 اکتوبر کے تجربے میں میزائل نے 15 گھنٹے تک پرواز کی اور 14 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، لیکن یہ اس کی مکمل صلاحیت نہیں ہے۔

ٹرمپ کا دوٹوک بیان

صدارتی طیارے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا

’’اُنھیں (پوتین کو) جنگ ختم کرنی چاہیے۔ یہ جنگ جو ایک ہفتے میں ختم ہو جانی چاہیے تھی، اب اپنے چوتھے سال میں داخل ہو رہی ہے۔‘‘

ٹرمپ نے روسی صدر کے میزائل تجربے کو ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس وقت دنیا کو مزید خطرناک ہتھیار نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے۔

یوکرین جنگ کے خاتمے کا وعدہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ اگر وہ آئندہ برس وائٹ ہاؤس واپس آئے تو یوکرین کی جنگ کو جلد از جلد ختم کر دیں گے۔
تاہم موجودہ سفارتی صورتحال میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں، اور مغربی ثالثی کی کوششیں بھی کوئی واضح پیش رفت نہیں لا سکیں۔

روسی ردعمل

دوسری جانب، ماسکو نے اپنے بیان میں واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس اور امریکا کے درمیان ’’تعمیری مکالمے‘‘ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق، امریکہ کی پالیسیوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس کا اثر عالمی سلامتی پر پڑ سکتا ہے۔

تجزیہ

تجزیہ کاروں کے مطابق روس کے نئے میزائل تجربے نے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری طرف، ٹرمپ کا یہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو یوکرین پالیسی میں بڑی تبدیلیاں ممکن ہیں۔

Comments are closed.