امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کا فیوچرسیکیورٹی سمٹ2025 سے خطاب

امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے “فیوچر سیکیورٹی سمٹ 2025” میں خطاب کرتے ہوئے پاک امریکہ تعلقات، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز، مسئلہ کشمیر، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں، اور عالمی امن کے فروغ پر مفصل گفتگو کی۔ یہ سمٹ معروف امریکی تھنک ٹینک نیو امریکا، اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس پلس کے اشتراک سے واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی گئی۔

پاک امریکہ تعلقات

سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دنیا کی دو بڑی اور بااثر ریاستیں ہیں جن کے درمیان تعلقات تاریخی نوعیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے مختلف ادوار میں باہمی تعاون کے ذریعے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے۔
رضوان سعید شیخ کے مطابق، پاکستان چاہتا ہے کہ یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں تاکہ خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے تاکہ عالمی سطح پر متوازن سفارتی ماحول قائم کیا جا سکے۔

ماحولیاتی تبدیلی

سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور یہ چیلنج اس کی بقاء کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قدرتی آفات جیسے حالیہ تباہ کن سیلابوں نے پاکستان کی ترقی اور معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان متاثرہ عوام کو معاشی تحفظ فراہم کرنے کے لیے آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب جدوجہد کے بعد پاکستان اب ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کر رہا ہے۔

مسئلہ کشمیر اور معرکہ حق پر دوٹوک مؤقف

سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پہلگام واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، جو بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا دو جوہری ریاستوں کے درمیان کسی بھی ممکنہ تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
سفیر پاکستان نے امریکی صدر کے تعمیری کردار کو سراہا اور کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ہی خطے میں پائیدار امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں

سفیر پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی عوام کی سلامتی کو کسی خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔
سفیر نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو بین الاقوامی بارڈر کے طور پر تسلیم کیا جانا ایک تاریخی حقیقت ہے جسے دنیا کو قبول کرنا ہوگا۔

یوکرائن تنازع اور عالمی امن

خطاب کے اختتام پر سفیر پاکستان نے یوکرائن میں جاری تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے جاری سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر اُس اقدام کی تائید کرتا ہے جو انسانی جانوں کے تحفظ اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل کو فروغ دے۔

Comments are closed.