کسی حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے:عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین سومرو نے واضح کیا کہ کسی حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔

درخواست گزار کا مؤقف 
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکیل کلثوم خالق نے جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ سماعت جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ان کے خلاف غیر قانونی آبزرویشنز دیں، جس کے باعث انہیں سپریم کورٹ کا لائسنس نہیں مل سکا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف عدالتی ریمارکس چیف جسٹس کے احکامات کی خلاف ورزی ہیں، لہٰذا جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت کے ریمارکس
سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیے کہ “کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی ممکن ہے تو وہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “ہر جج کا اپنا اندازِ کار ہوتا ہے، ہم ایک دوسرے کو ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔”

 فیصلے کا حوالہ 
کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے وضاحت کی کہ “اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، لہٰذا اس پر مزید انحصار نہیں کیا جا سکتا۔”
انہوں نے ریمارکس دیے کہ “اگر ہم ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائیاں شروع کر دیں تو کیا یہ مناسب عمل ہوگا؟”

عدالتی موقف
درخواست گزار نے کہا کہ سنگل بنچ نے ان کے خلاف ریمارکس دیے جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کمیٹی میں شامل تھے۔ ان کے مطابق ان آبزرویشنز کے بعد ان کا سپریم کورٹ لائسنس روک دیا گیا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے جواب میں کہا کہ “آپ ہمیں کوئی قانون بتائیں جس کے تحت ایک سٹنگ جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہو، ہم اس کے مطابق فیصلہ جاری کر دیں گے۔”

 آئندہ سماعت
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی اور کہا کہ تفصیلی تحریری حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

Comments are closed.