اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کو حکومت کا درست اور بروقت فیصلہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو اپنی رٹ قائم رکھنی چاہیے اور کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں بلکہ ایسے عناصر کو سختی سے روکا جانا ضروری ہے۔
دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ بات چیت کی مخالفت
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ “بات چیت ان سے ہوتی ہے جو مکالمے پر یقین رکھتے ہیں، دہشتگرد گروہوں سے نہیں۔” انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی ایک احسن اور ضروری اقدام ہے تاکہ ملک میں انتہا پسندی اور تشدد کے رویے کو روکا جا سکے۔ ان کے مطابق ریاست کو اپنی رٹ بزورِ بازو نافذ کرنی ہوگی۔
پارلیمنٹ اور وفاقی تعلقات پر اظہارِ خیال
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر متفق ہونا ناگزیر ہے۔ اگر صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے رابطہ نہیں رکھتے تو ریاستی بنیادیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسمبلی کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا ہے اور عوام کے پیسے کو غیر ضروری سیاسی شو کے لیے ضائع کیا جا رہا ہے۔
وزیرِاعظم کے مکالمے کے فیصلے کی حمایت
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وزیرِاعظم نے بات چیت کے دروازے کھول کر دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے، کیونکہ دنیا بھر میں تنازعات کا حل ہمیشہ بات چیت اور سفارتی حکمت عملی سے نکلتا ہے، نہ کہ تصادم سے۔
بھارت کی دہشتگردانہ سرگرمیوں پر سخت مؤقف
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی دہشتگردی کے ٹھوس شواہد دنیا کے سامنے رکھ دیے ہیں، اور عالمی برادری نے پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی برتری کو تسلیم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت بلوچستان میں پیسہ لگا کر پراکسی وار کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارتی الزامات اور خطے کے امن پر بات
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کیا، مگر پانچ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ “150 دن میں ثبوت نہ دینا خود ان کے جھوٹ کا ثبوت ہے،” انہوں نے کہا۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مودی سرکار نے خطے میں جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، مگر پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ اگر کوئی ملک خطے میں بدمعاشی دکھانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
افغانستان اور خطے کے حالات پر تبصرہ
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ماضی کی جنگوں کے اثرات پاکستان پر پڑے ہیں، مگر امید ہے کہ پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “پراکسی وار کے نتائج کسی کے لیے بھی اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔”
Comments are closed.