معیشت درست سمت میں ہے، نوجوانوں کی ڈیجیٹل سکلز وقت کی ضرورت ہے:وزیر خزانہ

وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معاشی اصلاحات، مالی نظم و ضبط، اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو نئی سمت میں لے جا رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، جبکہ آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی دو بڑے چیلنجز ہیں جن سے فوری طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

عالمی حالات اور معاشی استحکام
’’فیوچرسمٹ‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی معاشی بحالی کے باعث مثبت اشاریے سامنے آ رہے ہیں، تاہم جغرافیائی کشیدگی، پروٹیکشن ازم، اور سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے بے یقینی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو محتاط پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ بیرونی معاشی جھٹکوں سے بچا جا سکے۔

پاکستانی معیشت میں بہتری اور بیرونی اعتماد
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ، ملکی پالیسیوں پر بیرونی اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران کارپوریٹ منافع میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اصلاحاتی ایجنڈا اور پائیدار ترقی
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ردِعمل پر مبنی پالیسیوں کے بجائے اصلاحات پر مبنی طویل المدتی حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو، نجکاری، پنشن سسٹم، اور قرضوں کے بہتر انتظام پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا ہے تاکہ پیداواریت پر مبنی معاشی نمو حاصل کی جا سکے۔

ڈیجیٹل پاکستان اور نوجوانوں کی مہارتیں
وزیر خزانہ نے گوگل کے پاکستان میں دفتر کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو علاقائی ٹیکنالوجی اور ایکسپورٹ حب بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو کوڈنگ، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت میں تربیت دینا ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل کی معیشت کا حصہ بن سکیں۔

ٹیکس اصلاحات اور شفافیت
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں مصنوعی ذہانت پر مبنی مانیٹرنگ اور انوائسنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جس کے نتیجے میں 9 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی بینک نے بھی پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں کو سراہا ہے۔

نجکاری اور سرکاری اداروں میں اصلاحات
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی آئی اے اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر کام جاری ہے، جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور پاسکو جیسے نقصان میں چلنے والے اداروں کو بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نئے سرکاری ملازمین کے لیے ’’ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن‘‘ پنشن اسکیم متعارف کرانے کا بھی اعلان کیا۔

ماحولیاتی اور آبادیاتی چیلنجز
انہوں نے کہا کہ آبادی میں تیز رفتار اضافہ، بچوں میں غذائی قلت، اور تعلیمی کمی جیسے مسائل کے حل کے لیے قومی سطح پر ہنگامی احساس پیدا کرنا ہوگا۔ پاکستان عالمی بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت دستیاب 2 ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنانسنگ سے فائدہ اٹھائے گا۔

اختتامیہ
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی استحکام بذاتِ خود منزل نہیں بلکہ پائیدار سرمایہ کاری اور طویل المدتی ترقی کی بنیاد ہے۔ پاکستان اصلاحات کے تسلسل اور مضبوط اقتصادی لچک کے ساتھ ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہے۔

Comments are closed.