نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے عوامی خطاب میں کہا ہے کہ نیویارک تارکین وطن، مزدوروں اور ورکنگ کلاس کا شہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف کی شکست اور امید کی جیت ہوئی ہے، اور اب نیویارک میں موروثی سیاست کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
تاریخی کامیابی اور عوام کا شکریہ
ظہران ممدانی نے اپنی کامیابی پر نیویارک کے عوام، نوجوانوں اور مزدوروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ثابت کردیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے، اور ہم نے نیویارک میں تاریخ رقم کردی۔ اُن کے مطابق، یہ کامیابی عوام کی جیت ہے، جنہوں نے انصاف، مساوات اور اُمید کا انتخاب کیا۔
نوجوانوں اور مزدور طبقے کی جدوجہد کو خراجِ تحسین
ممدانی نے کہا کہ نیویارک کے مزدور، ٹیکسی ڈرائیورز، شیفز، نرسز اور ورکنگ کلاس اُن کی جدوجہد کی اصل بنیاد ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایک ایسا شہر بنائیں گے جہاں محنت کش طبقہ عزت اور سکون سے رہ سکے۔ نومنتخب میئر نے مزید کہا کہ وہ یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے تاکہ مزدوروں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جاسکے۔
اسلاموفوبیا کے خلاف واضح پیغام
خطاب کے دوران ظہران ممدانی نے اسلاموفوبیا کے خلاف دوٹوک موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ “نیویارک میں اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ نہیں، میں مسلمان ہوں اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہوں۔ اب وہ وقت گزر گیا جب نفرت پھیلا کر سیاست کی جاتی تھی۔”
ڈونلڈ ٹرمپ کو براہِ راست پیغام
ظہران ممدانی نے اپنی تقریر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، “ٹرمپ سن لیں، نیویارک تارکین وطن کا شہر ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اگر کوئی ٹرمپ کو شکست دے سکتا ہے تو وہ نیویارک شہر ہے۔”
جمہوریت اور مساوات کے نئے دور کا آغاز
انہوں نے کہا کہ نیویارک اب ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے، جہاں سیاست عوام کے لیے ہوگی، تقسیم کے لیے نہیں۔ ممدانی کے مطابق، آج نیویارک نے خوف کے مقابلے میں اُمید کا انتخاب کیا ہے، اور یہ شہر ایک نئی جمہوری شناخت کے ساتھ اُبھر رہا ہے۔
عہدے کا حلف اور نئے وعدے
ظہران ممدانی نے اعلان کیا کہ وہ یکم جنوری کو نیویارک کے میئر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ نئی شہری حکومت سب کے لیے انصاف، سیکیورٹی اور ترقی کے مواقع فراہم کرے گی۔
Comments are closed.