چین نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر جمود ٹوٹے گا اور مختلف فریق جلد ہی مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کریں گے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ٹیلی فونک گفتگو کی، جس میں خطے کے استحکام اور سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ٹیلی فونک گفتگو
چین کی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ وانگ ژی نے بدھ کے روز ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے گفتگو کی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تعطل، علاقائی سکیورٹی، اور سفارتی رابطوں کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔ وانگ ژی نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کا رک جانا نہ صرف خطے بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کے مفاد کے خلاف ہے۔
چین کا سفارتی کردار
چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ بیجنگ ایران کے اس مؤقف کی حمایت کرتا ہے کہ جوہری توانائی کا استعمال پرامن مقاصد کے لیے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پُرامن مقاصد کے لیے توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے، تاہم عالمی برادری کو بھی مذاکرات کے ذریعے کسی ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
مذاکرات کی بحالی
چین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے تاکہ 2015 کے جوہری معاہدے کی روح بحال کی جا سکے۔ بیجنگ نے زور دیا کہ اختلافات کے حل کے لیے تصادم نہیں بلکہ سفارت کاری کو ترجیح دی جائے۔
خطے میں استحکام
وانگ ژی نے ایران کے وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ چین مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہیں جن کے ذریعے خطے کو ممکنہ کشیدگی سے بچایا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.