امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے واشنگٹن سے پابندیاں ہٹانے کے بارے میں استفسار کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق امریکی پابندیاں اتنی سخت ہیں کہ ایران کے لیے اپنی پالیسیوں پر عمل کرنا مشکل ہو گیا ہے، تاہم ایران کی جانب سے اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔
امریکی صدر کا بیان
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران پوچھ رہا ہے کہ کیا اس کے خلاف عائد امریکی پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔ ٹرمپ کے بقول، ’’ایران پر ہماری پابندیاں اتنی سخت ہیں کہ اب وہ وہ کچھ نہیں کر پا رہے جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
ایران کی جانب سے خاموشی
نیویارک میں اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن سے جب اس معاملے پر مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تو فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ایران کا مؤقف
دوسری جانب، ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز کہا کہ جب تک امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا رہے گا اور مشرقِ وسطیٰ میں اپنی فوجی مداخلت جاری رکھے گا، تب تک ایران اور امریکہ کے درمیان کسی قسم کا تعاون ممکن نہیں۔
پس منظر
یاد رہے کہ جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ بعدازاں، جون میں اسرائیل-ایران تنازع کے دوران امریکہ نے ایران کے جوہری مراکز پر فضائی حملے کیے تھے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
جوہری مذاکرات کی صورتحال
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے اب تک پانچ ادوار ہو چکے ہیں، تاہم کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی رہی ہے۔ مغربی طاقتیں ایران سے یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، جسے تہران نے صاف الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔
تجزیہ
ماہرین کے مطابق ایران کی جانب سے پابندیاں ہٹانے کی خواہش واشنگٹن پر دباؤ بڑھانے کی ایک نئی سفارتی چال ہو سکتی ہے۔ تاہم امریکی پالیسی میں فی الحال کسی نرمی کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔
Comments are closed.