لاپتہ افراد کیس:سندھ ہائیکورٹ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری کر دئیے

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا کہ شہریوں کی گمشدگی سنگین معاملہ ہے جس پر فوری اور شفاف کارروائی ضروری ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کی کارروائی

لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں ہوئی۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ شہری کئی دنوں سے لاپتہ ہیں لیکن پولیس اور متعلقہ ادارے ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

فیروز آباد کے شہری سعد عالم کی گمشدگی

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سعد عالم نامی شہری فیروز آباد تھانے کی حدود میں بال کٹوانے گیا تھا مگر واپس گھر نہیں پہنچا۔
ان کے سسر نے گمشدگی کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی تھی لیکن تاحال اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہری کسی خاندانی ناراضی کے باعث خود گھر سے چلا گیا ہو؟ وکیل نے مؤقف دیا کہ وہ صرف بال کٹوانے نکلا تھا اور اس کے بعد سے اس کا فون بند ہے اور کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

دوسرے لاپتہ شہری کا معاملہ

ایک اور کیس میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبدالصبغت نامی شہری جو تین سال بعد جیل سے ضمانت پر رہا ہوا تھا، رہائی کے بعد سہراب گوٹھ کے علاقے سے لاپتہ ہوگیا۔
اہل خانہ کی جانب سے متعدد درخواستوں کے باوجود ان کی بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

عدالتی احکامات اور اگلی سماعت

عدالت نے حکومت، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے تمام فریقین کو ہدایت دی کہ چار ہفتوں کے اندر تحقیقاتی پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جائے، جس کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

Comments are closed.