اسلام آباد کچہری کے باہر فتنہ الخوارج کا خودکش دھماکا: 12 شہید، 27 زخمی

اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر آج دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے ہونے والے خودکش دھماکے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 12 افراد شہید اور 27 سے زائد زخمی ہوئے۔ دھماکے میں وکلا اور سائلین بھی متاثر ہوئے، حکام نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تفتیش اور طبی امداد کا عمل شروع کر دیا ہے۔ صدر اور وزیراعظم نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

واقعہ کہاں اور کیسے ہوا

اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پارک ایک گاڑی میں زور دار دھماکہ ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی اور قریبی کھڑی چند گاڑیاں بھی آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ حملہ خودکش تھا اور جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے۔ کچہری کے عقب میں موجود افراد، وکلا اور سائلین متاثر ہوئے جن میں کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

فوری کارروائی اور علاقے کی بندش

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت خالی کرا کر وکلا، ججز اور سائلین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے پمز ہسپتال منتقل کیا گیا اور زیرِ علاج مریضوں کی حالت پر ہسپتال ذرائع نے تشویش ظاہر کی ہے۔

ملوث گروہ اور ابتدائی شواہد

پولیس ذرائع نے ابتدائی تفتیش کے حوالے سے کہا ہے کہ واقعے میں فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کی پراکسی ملوث ہے اور اس حملے کا تعلق بیرونی پشت پناہی سے جوڑا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ نے اس حملے کو وانا واقعہ سے منسلک قرار دیا اور کہا کہ اس حملے کے پیچھے افغانستان سے رابطے اور مدد کا شواہد مل رہے ہیں۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ خودکش حملہ آور نے کچہری کے اندر داخل ہو کر دھماکہ کرنے کی کوشش کی مگر راستہ نہ ملنے پر باہر کھڑی گاڑی میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا، بعد ازاں پولیس کی گاڑی آنے پر اس نے اسی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔

حکومتی ردِعمل اور اعلیٰ سطحی اقدامات

صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم نے واقعے کی سخت مذمت کی اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے ہدایات جاری کیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی موقع پر پہنچ گئے اور آئی جی اسلام آباد سے بریفنگ لی۔ محسن نقوی نے کہا کہ ابتدائی ترجیح خودکش حملہ آور کی شناخت ہے اور جو بھی بیرونی پشت پناہی میں ملوث پایا جائے گا اسے ناقابلِ معافی قرار دیا جائے گا۔ وزیر نے اطلاع دی کہ دو ہفتوں کے بعد اسلام آباد میں کسی گاڑی کے داخلے کے لیے ای ٹیگ لازمی قرار دیا جائے گا۔

طبی امداد اور متاثرین کی حالت

زخمیوں کو فوری طور پر پی ایم ایس ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبی عملہ زخمیوں کی امداد میں مصروف ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے اور طبی ٹیمیں آپریشنز اور نگہداشت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہداء کی تعداد میں اضافے کے خدشات کا تاحال امکان موجود ہے جب کہ مقامی انتظامیہ اور ہسپتال واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ کو معلومات فراہم کر رہی ہے۔

تفتیش، شواہد اور مستقبل کے اقدامات

پولیس اور وفاقی ادارے جائے وقوعہ پر موجود شواہد اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے واقعے کے محرکین اور نیٹ ورک کا پتہ لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ وانا اٹیک اور کچہری حملہ کے درمیان روابط کی تحقیقات جاری ہیں اور جو بھی ممالک یا عناصر ملوث پائے جائیں گے اُن کے خلاف سخت قانونی اور سفارتی ردعمل ہوگا۔ علاوہ ازیں علاقے کی کلیئرنس اور مزید ممکنہ حملوں کی روک تھام کے لیے سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

عوامی پیغام اور حکام کی اپیل

حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کریں، کسی بھی مشکوک شے یا فرد کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں اور محفوظ مقامات کی جانب تعاون جاری رکھیں۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ذمہ دار عناصر کو پکڑا جائے گا اور تحقیقات جلد مکمل کر کے شواہد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔

Comments are closed.