ستائیسویں ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ گئی، یہ ایک سوگ کا دن ہے:بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان میں جمہوریت صرف نام کی رہ گئی ہے اور آئین کی مقدس ذمہ داری سے بے ایمانی کی گئی۔ انہوں نے اس ترمیم کو عوام کے حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے کٹہرے میں لانا ہی عوامی اور آئینی حق ہے۔

  ترمیم پر سخت تنقید

بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آج جمہوریت کو دفن کرنے کے لیے ایک قدم آگے بڑھایا گیا ہے اور یہ ترمیم 26 ویں ترمیم کا رہ جانے والا ایجنڈا مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے اسے “باکو ترمیم” قرار دیا اور کہا کہ طاقت کے سر پر قائم عمارتیں عوام کے لیے بوجھ بن چکی ہیں۔

 استثنیٰ پر اعتراض

گوہر علی نے کہا کہ قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی قانون کی بالادستی ہے اور دنیا کے کسی ملک میں صدر کے پاس استثنیٰ نہیں ہوتا۔ انہوں نے اس ترمیم کو عوام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدلیہ کے قلعے کو فتح کرکے مرضی کے فیصلے لینے کی کوشش ہے۔

 سوگ کا دن

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 176 میں تبدیلی کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا، جس سے عدالتی نمائندگی متاثر ہوگی۔ گوہر علی نے کہا کہ آئین میں تبدیلیاں اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں، لیکن اس ترمیم کے ذریعے دو ووٹوں سے قانون سازی کی گئی، جو جمہوریت کے لیے افسوسناک ہے۔

Comments are closed.