پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل میں حصہ نہیں لیں گے اور ترمیم کے حوالے سے اپنی تقریر کے بعد واک آؤٹ کریں گے۔ پارٹی رہنماؤں نے اس معاملے پر واضح موقف اختیار کرتے ہوئے آئینی اور سیاسی نقطہ نظر پیش کیا۔
پی ٹی آئی کا موقف
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا، “ہم نے اعلان کیا ہوا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اسمبلی میں تقریر کے بعد واک آؤٹ کریں گے۔”
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف چاہیں تو پارلیمنٹ آئیں یا نہ آئیں، وہ اب پاکستانی سیاست سے غیر متعلقہ ہو چکے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا، “وہ خیال کر رہے تھے کہ انہیں لا کر ریڈ کارپٹ بچھایا جائے گا، لیکن پارلیمان میں ان کے لیے کسی نے بھی ریڈ کارپٹ نہیں بچھایا۔”
ججز اور آئینی تحفظات
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو ججز اپنے عہدے سے چلے گئے، چاہے اچھے ہوں یا برے، ان کے بارے میں غلط الفاظ نہیں کہے جانے چاہئیں۔ انہوں نے خواجہ محمد آصف کو مخاطب کر کے کہا کہ میاں صاحب خود وکیل بن کر میموگیٹ کمیشن کیوں نہیں بنوائے تھے۔
اسد قیصر کا بیان
رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا، “27 ویں آئینی ترمیم نے آئین اور قانون کا جنازہ نکال دیا ہے۔ ہم اس کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ امن جرگے بلانے کا مقصد قومی پالیسی کا تعین کرنا ہے، اور مزید بدامنی یا دھماکوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو صبرو استقامت اور سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے تاکہ ملک میں دیرپا امن قائم ہو۔
Comments are closed.