چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کا قیام ہمارا دیرینہ وعدہ تھا، جسے اب پورا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بیرونی دباؤ اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے تو میثاقِ جمہوریت کے تمام نکات پر عمل ضروری ہے۔
میثاقِ جمہوریت کی تکمیل اور آئینی عدالت کا قیام
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مل کر 18ویں ترمیم منظور کی، جو وفاق کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت، چاہے کسی کا باپ بھی ہو، 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کر سکتا۔ بلاول کے مطابق آئینی عدالت کا قیام میثاقِ جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل ہے، جس سے عدالتی نظام کو توازن اور شفافیت ملے گی۔
دہشت گردی کے خلاف اتحاد پر زور
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں اور ہمیں متحد ہو کر اس فتنۂ خوارج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قوم پہلے بھی دہشت گردوں کو شکست دے چکی ہے، اب بھی دے گی۔ بلاول نے اسلام آباد اور خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ
بلاول بھٹو نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے بھارت کے چھ جہاز گرائے، دنیا بھر میں انہیں سراہا جا رہا ہے، ہم ان کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگی حالات سے گزر رہا ہے، ایسے میں یہ اقدام قومی مفاد میں ہے۔
اپوزیشن کے کردار پر تنقید
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کردار صرف لیڈر کے لیے رونا دھونا نہیں ہونا چاہیے بلکہ قانون سازی میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ بلاول نے افسوس کا اظہار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر اپوزیشن نے اپنا مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔
سوموٹو اختیارات کا خاتمہ
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عدالتوں نے ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا تھا جس کے اثرات آج تک موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی ترمیم کے بعد سوموٹو اختیارات ختم ہو جائیں گے، اب کوئی جج ازخود نوٹس نہیں لے سکے گا۔
سیاسی مصالحت
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ سیاسی پولرائزیشن ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا دروازہ کھولنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف محنت کر رہے ہیں، سیاست دانوں کو ایک دوسرے کو عزت دینی چاہیے تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کریں مگر سیاسی میدان نہ چھوڑیں۔
صوبائی حقوق
چیئرمین پیپلز پارٹی نے واضح کیا کہ صوبوں کا مالی اختیار کم کرنا وفاق کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو سزا نہ دی جائے بلکہ ان کے محصولات جمع کرنے کی صلاحیت کو تسلیم کیا جائے۔ بلاول نے یقین دلایا کہ جب تک وہ چیئرمین ہیں، صوبوں کے آئینی حقوق محفوظ رہیں گے۔
اختتامی کلمات
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے علیحدگی پسند سیاست کو دفن کیا، صوبوں کو اختیارات دے کر وفاق کو مضبوط کیا، اور آئینی عدالت کے قیام سے عدالتی انصاف کو توازن ملے گا۔
Comments are closed.