27 ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 176 میں ترمیم کے تحت موجودہ چیف جسٹس کو ٹرم پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائےگا
قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا، جس میں آٹھ نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ ان ترامیم کے تحت چیف جسٹس پاکستان کے عہدے، وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے اختیارات سے متعلق اہم تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔
آئینی ترمیم میں آٹھ نئی ترامیم پیش
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین میں ترامیم ایک ارتقائی عمل ہیں جن کا مقصد نظامِ عدل کو مزید شفاف اور مؤثر بنانا ہے۔ اجلاس میں حکومت نے 8 نئی ترامیم پیش کیں جنہیں بعد ازاں دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان کے عہدے سے متعلق اہم ترمیم
آئین کے آرٹیکل 176 میں ترمیم کرتے ہوئے طے کیا گیا کہ موجودہ چیف جسٹس کو اپنی مدتِ ملازمت پوری ہونے تک “چیف جسٹس پاکستان” کہا جائے گا۔ ترمیم کے مطابق مستقبل میں سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے درمیان جو جج سینئر ترین ہوگا، وہ چیف جسٹس پاکستان کہلائے گا۔
عدالتی نظام میں نئی تعریفیں اور تبدیلیاں
ترمیمی پیکج میں آئین کے آرٹیکل 6، 10، 176 اور 255 میں ردوبدل کیا گیا۔
-
آرٹیکل 6(2) میں “وفاقی آئینی عدالت” کے الفاظ شامل کیے گئے۔
-
آرٹیکل 10 میں “سپریم کورٹ” کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا تاکہ عدالتی ڈھانچے کی وضاحت ہو سکے۔
-
آرٹیکل 255(2) میں ترمیم کے تحت چیف جسٹس پاکستان کی آئندہ تعیناتی کے طریقہ کار کو واضح کیا گیا۔
ان ترامیم کے نتیجے میں عدالتوں کے دائرۂ کار اور اختیارات میں نیا توازن قائم ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
وزیر قانون کا موقف
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔ ان کے مطابق “یہ ترمیم کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ ادارہ جاتی استحکام کے لیے ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی مدت مکمل ہونے تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔
سیاسی و قانونی ردِعمل
اپوزیشن جماعتوں نے ترمیمی عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بعض شقوں پر مزید مشاورت کی ضرورت تھی۔ قانونی ماہرین کے مطابق ترمیم کے اثرات آئندہ عدالتی تقرریوں اور اختیارات کی تقسیم پر گہرے ہوں گے۔
سینیٹ کی منظوری کے بعد ترمیم کا نفاذ
27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظوری کے بعد باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گی۔ ماہرین کے مطابق اس ترمیم سے پاکستان کے عدالتی نظام میں ایک نیا باب کھلے گا جو آئندہ عدالتی ڈھانچے اور اختیارات کی تقسیم کی سمت متعین کرے گا۔
Comments are closed.