جسٹس امین الدین پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس مقرر

پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے افتتاحی چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین آج ایوانِ صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے گزشتہ شب ان کی تقرری کی منظوری دے دی تھی، جس کے بعد وزارتِ قانون کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔ یہ پیش رفت اہم آئینی ترامیم اور حالیہ عدالتی تبدیلیوں کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔

جسٹس امین الدین کی تقرری

ملک کی تاریخ میں پہلی بار قائم کی گئی وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین آج اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔ ایوانِ صدر اسلام آباد میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری ان سے حلف لیں گے۔ اعلیٰ سرکاری و عدالتی شخصیات کی تقریب میں شرکت متوقع ہے۔

صدر مملکت کی منظوری 

گزشتہ شب صدر آصف علی زرداری نے جسٹس امین الدین کی بطور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت تقرری کی منظوری دی۔ وزارتِ قانون نے فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کر کے ان کی تقرری کو باضابطہ حیثیت دے دی۔ یہ عدالت 26ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کی گئی ہے جبکہ جسٹس امین الدین اسی ترمیم کے تحت تشکیل دیے گئے آئینی بینچ کے بھی سربراہ ہیں۔

وزیراعظم کی ایڈوائس 

وزیراعظم شہباز شریف نے جسٹس امین الدین کی تقرری کے لیے صدر کو باقاعدہ ایڈوائس ارسال کی تھی۔ اس توثیق کے بعد جسٹس امین الدین کو پہلی وفاقی آئینی عدالت کی سربراہی سونپی گئی ہے، جو مستقبل میں آئینی معاملات اور پیچیدہ آئینی نزاعات کے فیصلوں میں اہم کردار ادا کرے گی۔

عدلیہ میں تبدیلیاں

یاد رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ اور ججز سے متعلق بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں، جس کے فوراً بعد سپریم کورٹ کے دو سینیئر جج—جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ—اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔ وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک نے دونوں استعفوں کی تصدیق کی ہے، البتہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا صدر کی جانب سے استعفے منظور کیے گئے ہیں یا نہیں۔

مزید ایک اہم استعفیٰ

اسی دوران لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے رکن اور سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس سے عدلیہ اور قانونی اداروں میں جاری تبدیلیوں کے سلسلے کو مزید تقویت ملی ہے۔

Comments are closed.