اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4دہشتگرد گرفتار

اسلام آباد کے جی–11 جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے ہولناک خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج کے دہشتگرد سیل کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا۔ ابتدائی تفتیش میں افغانستان میں موجود دہشتگرد قیادت کی براہ راست ہدایات اور حملے کی مکمل منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے۔

مشترکہ انٹیلیجنس کارروائی

اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے کے بعد ملک کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ہائی الرٹ تحقیقات کا آغاز کیا۔ انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ  نے مشترکہ آپریشن میں ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج کے سرگرم دہشتگرد سیل کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا۔اداروں کے مطابق یہ وہی سیل ہے جس نے اسلام آباد میں حملے کی مکمل پلاننگ، سپورٹ اور فنانسنگ فراہم کی۔

 افغانستان سے براہِ راست ہدایات

تحقیقات کے دوران گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف “شینا” نے اعتراف کیا ہے کہ اسے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف داد اللہ نے خودکش حملہ کرانے کا ٹاسک دیا۔داد اللہ ٹی ٹی پی کا باجوڑ کے نواگئی کے لیے انٹیلی جنس چیف ہے اور اس وقت افغانستان میں روپوش ہے۔اس نے شینا سے ٹیلیگرام ایپ پر رابطہ کیا اور حملے کے لیے خودکش بمبار کی تصاویر بھی بھیجیں۔

خودکش بمبار کی آمد

تفتیش کے مطابق خودکش بمبار عثمان عرف “قاری” کا تعلق شنواری قبیلے اور علاقہ اچین (ننگرہار، افغانستان) سے تھا۔وہ افغانستان سے پاکستان منتقل ہوا، جہاں ساجد اللہ نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں رہائش فراہم کی۔اس دوران دہشتگرد قیادت مسلسل رابطے میں رہی اور ہر مرحلے پر ہدایات دیتی رہی۔

پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کرنے کا انکشاف

مزید تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ ساجد اللہ نے کمانڈر داد اللہ کی ہدایت پر اکھن بابا قبرستان، پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی۔جیکٹ کو بعد ازاں اسلام آباد منتقل کیا گیا اور حملے کے روز شینا نے خودکش بمبار کو خود یہ جیکٹ پہنائی۔

افغانستان میں بیٹھا دہشتگرد نیٹ ورک

حکام کے مطابق ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت حملے کی منصوبہ بندی اور مقامی سیل کی رہنمائی میں براہِ راست شامل تھی۔گرفتار کیے گئے چاروں افراد میں:آپریشنل کمانڈر،ہینڈلراور دو معاون دہشتگرد شامل ہیں۔

مزید گرفتاریاں

سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک سے متعلق مزید معلومات سامنے آ رہی ہیں اور اس کیس میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔یہ کارروائی وفاقی دارالحکومت میں دہشتگردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

Comments are closed.