وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان ریلوے کی بحالی، اپ گریڈیشن اور مالی استحکام کے لیے بڑی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے کی پراپرٹی اور زمین کے معاملات میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کیا جائے۔ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں ریلوے کے ڈھانچے کی جدید کاری، ڈیجیٹائزیشن اور آؤٹ سورسنگ سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
حکومتی ترجیحات
وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے کسی بھی ملک کی معیشت اور مواصلاتی ڈھانچے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، اور اس نظام کی بحالی کے لیے وزیر ریلوے حنیف عباسی اور ان کی ٹیم کے اقدامات قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بین الاقوامی معیار کے قانونی و معاشی ماہرین کو ریلوے کے بڑے منصوبوں، علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس کے لیے شامل کیا جائے۔
ڈیجیٹائزیشن
اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے تحت ’’رابطہ‘‘ کے 7 ڈیجیٹل پورٹلز فعال ہیں، جبکہ 56 ٹرینیں ان پورٹلز پر منتقل ہو چکی ہیں۔
مزید یہ کہ 54 ریلوے اسٹیشن ڈیجیٹائز کیے جا چکے ہیں۔کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی فراہم کر دیا گیا ہے، جبکہ مزید 48 اسٹیشنز پر 31 دسمبر 2025 تک وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوگی۔
فریٹ کے لیے آن لائن بکنگ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے، اور کراچی سٹی اسٹیشن سے ڈیجیٹل برج پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے، جسے جلد دیگر بڑے اسٹیشنوں تک توسیع دی جائے گی۔راولپنڈی اسٹیشن پر مصنوعی ذہانت پر مبنی 148 سرویلنس کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ اسٹیشنوں پر اے ٹی ایم مشینیں بھی لگائی جارہی ہیں۔
آؤٹ سورسنگ
اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے کی 4 ٹرینیں آؤٹ سورس کی جا چکی ہیں، جبکہ 11 مزید ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام سے 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
مزید برآں 40 لگیج وینز کی آؤٹ سورسنگ سے 820 ملین روپے کی آمدنی کا امکان ہے، جبکہ 2 کارگو ایکسپریس ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ سے 6.3 ارب روپے اضافی حاصل ہونے کی توقع ہے۔
لاہور، کراچی، ملتان، پشاور، کوئٹہ اور سکھر کے ریلوے ہسپتالوں سمیت ریلوے کے اسکول، کالجز، ریسٹ ہاؤسز اور ڈرائی پورٹس بھی آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں۔
بڑے منصوبے
پنجاب بھر کے 155 ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ریلوے کنسٹرکشنز پاکستان لمیٹڈ، پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹ کمپنی اور پی آر اے سی ایس کو بند کر دیا گیا ہے۔مین لائن ون کے کراچی–کوٹری سیکشن اورایم ایل 3کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی جاری ہے۔تھر ریل کنیکٹیوٹی منصوبے پر سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
اسلام آباد–تہران–استنبول ٹرین کا جلد آغاز متوقع ہے، جبکہ قازقستان–ازبکستان–افغانستان–پاکستان ریلوے کوریڈور پر بھی ابتدائی کام جاری ہے۔
اجلاس میں شرکت
اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور متعلقہ سینئر حکام نے شرکت کی۔
Comments are closed.