پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ جنہوں نے فرض کی راہ میں اپنی جان قربان کی، مریم مختیار کی دسویں برسی آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ مریم مختیار نے اپنی جرات، ذمہ داری اور حب الوطنی سے ایسی تاریخ رقم کی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
مریم مختیار 18 مئی 1992ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے انٹرمیڈیٹ کا امتحان آرمی پبلک اسکول و کالج ملیر کینٹ سے مکمل کیا۔ مریم نہ صرف تعلیم میں نمایاں تھیں بلکہ کھیلوں میں بھی بھرپور حصہ لیتی تھیں۔وہ ایک شاندار فٹبالر تھیں اور نیشنل ویمن فٹبال چیمپئن شپ میں بلوچستان یونائیٹڈ کی نمائندگی بھی کی۔
پاک فضائیہ میں شمولیت
سال 2014ء میں مریم نے پاکستان ایئر فورس میں گریجویٹ کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ان کا تعلق 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس سے تھا، جس میں 6 دیگر خواتین بھی شامل تھیں۔بہادری، ہمت اور غیر معمولی صلاحیتوں کے باعث مریم مختیار کا شمار پاک فضائیہ کی فائٹر پائلٹ کمیونٹی میں ہوتا تھا۔
ایک عظیم قربانی
چوبیس نومبر 2015ء کو معمول کی تربیتی پرواز کے دوران میانوالی کے قریب ان کے طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی۔خطرے کے باوجود مریم نے بروقت فیصلہ کرتے ہوئے طیارے کا رخ غیر آباد علاقے کی طرف موڑ دیا تاکہ زمینی آبادی محفوظ رہ سکے۔تاہم زندگی نے مہلت نہ دی اور وہ شہادت کے بلند مقام پر فائز ہو گئیں، یوں وہ دورانِ ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ بن گئیں۔
دفن اور قومی اعزاز
مریم مختیار کو ملیر کینٹ کراچی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔قوم کی اس دلیر اور نڈر بیٹی کو ان کی بہادری کے اعتراف میں تمغہ شجاعت سے نوازا گیا۔
قوم کا خراجِ عقیدت
دسویں برسی کے موقع پر تینوں مسلح افواج، حکومتی رہنماؤں، اور عوام نے مریم مختیار کی جرات، بہادری اور قربانی کو سلام پیش کیا ہے۔ان کی شہادت نئی نسل کے لیے ایک روشن مثال اور قومی فخر کا استعارہ ہے۔
Comments are closed.