پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی پر عملدرآمد اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ پاکستان نے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے احتساب اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کا سخت مؤقف
سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود غزہ میں حملے جاری ہیں اور صرف جنگ بندی کے بعد ہونے والے حملوں میں 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال سے جاری وحشیانہ کارروائیوں میں تقریباً 70 ہزار فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں، جس سے صورتحال کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔
فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت
پاکستانی مندوب نے کہا کہ غزہ میں رہنے والے لوگ مستقل خوف اور دہشت کی کیفیت میں زندگی گزار رہے ہیں، اور امن عمل میں شمولیت کی وجہ یہی امید تھی کہ یہ راستہ فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کی جدوجہد میں اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
جنگ بندی
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ بندی پر مکمل اور موثر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اور وہاں انسانی امداد کی رسائی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تباہ حال غزہ کی بحالی اور تعمیرنو کا عمل فوری طور پر شروع ہونا چاہیے، کیونکہ مزید تاخیر انسانی بحران کو بڑھا دے گی۔
بے دخلی کی مخالفت
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ غزہ میں کسی بھی قسم کا الحاق قابلِ قبول نہیں اور نہ ہی وہاں سے جبری بے دخلی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کا پابند کرے اور اس کے خلاف ہونے والے جرائم کا احتساب یقینی بنائے۔
Comments are closed.