پاکستان کی تاجکستان میں چینی شہریوں کے قتل کی شدید مذمت

پاکستان نے تاجکستان میں چینی شہریوں کی ہلاکت کو دہشت گردی کا بزدلانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والے ایسے حملے نہ صرف تشویشناک ہیں بلکہ خطے میں سیکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ واقعے میں ڈرون کے استعمال سے خطرے کی نوعیت مزید گھمبیر ہو گئی ہے۔

 دہشت گرد نیٹ ورکس

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری پہلے ہی افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر سخت تشویش کا اظہار کرتی رہی ہے، اور تازہ واقعہ اس خطرے کی سنگینی کو مزید واضح کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان خود بھی ایسے حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری ہیں، جس پر عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔

خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی

دفتر خارجہ نے چینی اور تاجک حکام سمیت متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چینی اور تاجک عوام کے دکھ کو پوری طرح سمجھتا ہے۔
بیان میں اس امید کا اظہار بھی کیا گیا کہ علاقائی سلامتی کے لیے پاکستان، چین اور تاجکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

افغان سرزمین 

وزارتِ خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان مسلسل اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک یا دنیا کے کسی حصے میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔حکام کے مطابق اس پالیسی پر عملی پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں بدامنی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

واقعہ

تاجک وزارتِ خارجہ کے مطابق افغانستان سے تاجکستان کی جنوبی سرحد کے قریب چینی کمپنی پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں تین چینی شہری ہلاک ہوئے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔

Comments are closed.