پناہ گزینوں کا بحران سنگین:نیویارک میں’رائٹ ٹوشیلٹر’ قانون معطلی کی درخواست دائر

ویب ڈیسک

نیویارک انتظامیہ نے ہر کسی کے لئے شہر میں ‘پناہ کا حق’ (رائٹ ٹو شیلٹر) کا قانون ختم کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا۔

شہری انتظامیہ نے منگل کو عدالت میں باقاعدہ درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ گزشتہ برس سے غیرقانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد نیویارک پہنچنے کی وجہ سے شہر کا شیلٹر سسٹم شدید دباؤ میں ہیں، لہٰذا پناہ کے متلاشی افراد کو شیلٹر فراہم کرنے کا قانون معطل کرنے کی اجازت دی جائے۔

نیویارک انتظامیہ کی جانب سے یہ قانون معطل کرنے کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب میئر ایرک ایڈمز میکسکو کے چار روزہ دورے پر ہیں، روانگی سے قبل ان کا کہنا تھا کہ وہ میکسکو سے غیرقانونی طور پر امریکا داخل ہونے کی کوشش کرنے کی حوصلہ شکنی کریں گے اور انہیں بتائیں کہ نیویارک شہر کا پناہ گاہ فراہمی کا نظام نہایت دباؤ میں اور وسائل ختم ہو چکے ہیں۔

نیویارک شہر مہاجرین کے اضافے کے باعث مہینوں سے پناہ کے نام نہاد حق کو معطل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ اس قانون کا بڑی تعداد میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد جیسے نئے انسانی بحران سے نمٹنے کی اہلیت نہ رکھنا ہے۔

واضح رہے کہ نیویارک شہر میں پناہ گاہ کی ضرورت چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے، 1981 میں ہونے والے ایک قانونی معاہدے کے تحت شہری انتظامیہ پر ہر بے گھر شخص کے لیے عارضی رہائش فراہم کرنا لازم ہے، اس نوعیت کا قانونی معاہدہ امریکہ کے کسی دوسرے بڑے شہر میں موجود نہیں۔

واضح رہے کہ نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے جذبہ خیرسگالی کے تحت پناہ کی تلاش میں آنے والے افراد رہائش کا بندوبست کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد بڑی تعداد میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کے نتیجے میں شہر میں ہنگامی پناہ گاہوں کے قیام اور مقامی ہوٹلز کو کرائے پر لے کر پناہ گزینوں کی رہائش کا بندوبست کیا گیا اور اس مد میں اب تک ایک ارب ڈالر سے زائد کے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایڈمز نے کہا، "2022 سے ہمارے انٹیک سسٹم کے ذریعے 1 لاکھ 22 ہزار 700 سے زیادہ پناہ کے متلاشی افراد نیویارک آئے ہیں، اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تین برسوں کے لیے 12 ارب ڈالر سے زیادہ کی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، نیو یارک سٹی اکیلے یہ کام جاری نہیں رکھ سکتا۔

میئر نے حال ہی میں نیویارک کے پناہ گزینوں کے قوانین کو بھی سخت کر دیا ہے جس سے بالغ تارکین وطن کو شہر میں صرف 30 دن کیلئے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایرک ایڈمز کا کہنا ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد کا بڑی تعداد میں نیویارک آنا نہایت گھمبیر مسئلہ ہے اور مسئلہ نیویارک شہر کو تباہ کر دے گا۔

Comments are closed.