امریکہ میں تعینات سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاک–امریکہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم، نتیجہ خیز اور مستقبل کی عالمی سمت کا تعین کرنے میں بنیادی کردار رکھتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان مضبوط تعلقات اختیاری نہیں بلکہ ناگزیر ہیں، جبکہ موجودہ دور میں دونوں ممالک کی اولین ترجیح اقتصادی تعلقات اور تذویراتی شراکت داری کا فروغ ہے۔
پاک امریکہ تعلقات پر جامع گفتگو
امریکہ کے معروف تعلیمی ادارے بوسٹن یونیورسٹی کے فریڈرک ایس۔ پردی اسکول آف گلوبل اسٹڈیز میں منعقدہ مکالمے میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے پاک–امریکہ تعلقات کی تاریخ، موجودہ صورتحال اور مستقبل کے امکانات پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔یہ مکالمہ سینٹر فار ایشین اسٹڈیز اور پردی اسکول کے مشترکہ اہتمام سے منعقد ہوا، جس میں طلباء، فیکلٹی ممبران، سفارتکاروں اور عالمی امور کے ماہرین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اچھے تعلقات
سفیر پاکستان نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان اور امریکہ دنیا کے دو اہم ممالک ہیں، جن کے درمیان مضبوط تعلقات عالمی استحکام کے لیے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں تعلقات کو سیکیورٹی کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا، مگر اب دونوں ممالک اپنی توجہ اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری اور معاشی ترقی پر مبنی تذویراتی شراکت داری پر مرکوز کر رہے ہیں۔
پاکستان کی اہمیت
رضوان سعید شیخ نے پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر، باصلاحیت افرادی قوت، ارزاں لیبر، اور خطے میں منفرد جغرافیائی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کے درمیان ایک اہم اقتصادی مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی تجارت، توانائی راہداریوں اور مارکیٹ کنیکٹیویٹی میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاک بھارت کشیدگی
مئی 2025 کی پاک بھارت کشیدگی اور 88 گھنٹے کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے شرکاء کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کیا۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ خطے میں مستقل امن کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ناگزیر ہیں۔انہوں نے امریکی صدر کی ذاتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کردار نے کشیدگی کم کرانے اور سیز فائر برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مثبت سمت میں پیش رفت
ایک سوال کے جواب میں سفیر پاکستان نے پاکستان کے جمہوری ارتقائی عمل کی وضاحت کی اور کہا کہ ملک میں جمہوریت بتدریج مضبوط ہو رہی ہے اور اداروں میں مثبت تبدیلیاں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
عالمی تعاون
اپنے اختتامی کلمات میں انہوں نے کہا کہ عالمی چیلنجزچاہے وہ معاشی ہوں، ماحولیاتی ہوں یا اسٹریٹجک تنہا کوششوں سے حل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے زور دیا کہ باہمی تعاون، شراکت داری، اور مشترکہ کوششیں ہی بہتر عالمی مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔
Comments are closed.