وینٹی فیئر کو کور سٹوری انٹرویو کے دوران این ہتھ وے نے بتایا کہ کرسٹوفر نولان نے ان کا کیریئر کو اس وقت بچایا جب فلم “لیس میزر ایبلز” کے لیے 2012 میں آسکر جیتنے کے بعد عوامی رائے ان کے خلاف ہو گئی تھی۔
اس وقت آن لائن ہیتھ وے کا بڑے پیمانے پر مذاق اڑایا گیا تھا اور آسکر جیتنے کے بعد خود کو گوگل کرتے ہوئے تلاش کے نتائج میں ایک مضمون تھا جس کا عنوان تھا”ہر کوئی این ہیتھ وے سے نفرت کیوں کرتا ہے؟”جس نے مجھے بہت دلبرداشتہ کیا ۔
اداکارہ نے کہا کہ میری شناخت آن لائن کیسے زہریلی ہو جانے کہ وجہ سے ہالی ود نے مجھے کام دینا تقریباًبند کر دیا تھا اس وقت میرے پاس کرسٹوفر نولان فرشتہ بن کر آئے اور انہوں نے کوئی پرواہ کئی بغیر مجھے بہترین فلموں میں سے ایک میں سب سے خوبصورت کردار دیا ۔
ہیتھ وے ، نولان کی 2014 کی بلاک بسٹر خلائی ایڈونچر فلم “انٹرسٹیلر” میں ناسا کے سائنسدان ڈاکٹر امیلیا برانڈ کے کردار کا حوالہ دے رہی تھیں ۔
اس سے پہلے وہ نولان کے ساتھ 2012 کی فلم “دی ڈارک نائٹ رائزز” میں سیلینا کائل کے طور پر کام کر چکی تھیں ۔
این نے کہا کہ نولان کے کاسٹ کئے جانے نے زہریلے اثرات زائل کر دئے تھے ۔اداکارہ نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ ذلت اس قدر مشکل چیز ہے جس سے گزرنا پڑتا ہے۔
Comments are closed.