عمران خان نے اب تو حد ہی کر دی؟

تحریر: عمران اعظم

اسلام آباد:‏ لگتا نہیں عمران خان ملک پاکستان کے وزارت عظمیٰ جیسے اہم منصب پر فائز رہے ہیں،وہ خود کو اب بھی گراونڈ میں سمجھتے ہیں، انہوں نے ساری زندگی تالیوں کے شور میں گزار دی، ایک اچھی گیند پر تالیاں ایک اچھے شارٹ پر تالیاں، میچ جیت جائیں تو شائقین سر پربٹھادیتے ہیں اور وہ تو ورلڈکپ جیتنے والے کپتان ہیں جس کا سارا کریڈٹ بھی وہ خود لیتےہیں، وسیم اکرم ہوں، جاوید میانداد یا انضمام الحق، انہوں آج تک کبھی نہیں کہا کہ انہوں نے بھی اس ورلڈکپ میں کچھ کیا تھا، لیکن ساری قوم جانتی ہے سوائے عمران خان کے…

عدلیہ اور ججز پر براہ راست حملوں کے بعد عمران خان نے فیصل آباد جلسے میں نومبر میں آنے والے پاک فوج کے نئے آرمی چیف کو بھی سر عام غدار ہونے کا سرٹیفکیٹ دے دیا، کہتے ہیں”نواز شریف اور آصف علی زرداری اس لیے بیٹھے ہیں کہ نومبر میں اپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، انہیں پتا ہے اگر کوئی تگڑا یا محب وطن آرمی چیف آ گیا تو یہ اپنی کرپشن نہیں چھپا سکیں گے” یعنی خان صاحب کے مطابق نیا آرمی چیف تگڑا ہو گا نہ محب وطن؟

میں نے اس سے پہلے بھی بارہا اپنی تحریروں میں لکھاکہ عمران خان پاک فوج کے آنے والے سربراہ کو بھی متنازعہ بنانے کا خطرناک ترین کھیل، کھیل رہے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کوئی کیسے یہ جرات کر سکتا ہے کہ یہ الفاظ کہے کہ زرداری اور نواز شریف کوپتا ہے کہ اگر نیا آرمی چیف تگڑا اور محب وطن ہوا تو انہیں نہیں چھوڑے گا، یعنی اس وقت جو ہے وہ بھی محب وطن نہیں کیونکہ بقول خان صاحب وہ ان چوروں کو لائے ہیں اور جو آئندہ چیف لگے گا وہ بھی محب وطن نہیں ہوگا کیونکہ وہ خان صاحب کے دست مبارک سے تعینات نہیں ہو رہا، کیا نواز شریف اور آصف زرداری نیا آرمی چیف گھر سے لاکر لگائیں گے یا پاک فوج کے اس وقت جو چار، پانچ سینیر ترین جنرلز ہیں ان میں سے کسی کو لگائیں گے؟ اس کامطلب ہے کہ عمران خان اس وقت ایک جنرل کے علاوہ کسی کو تگڑا اور محب وطن نہیں سمجھتے؟

ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ آرمی چیف تگڑا ہو یاکمزور، اس کے پاس کیا اختیار ہے کہ وہ منتخب نمائندوں یا سیاستدانوں سے پوچھے کہ آپ نے کرپشن کی ہے یا نہیں؟ کیا عمران خان نے اپنے دور حکومت میں یہ اختیارات فوج کو سونپ رکھے تھے؟ پاک فوج کے خلاف اس طرح کےکھلم کھلا حملوں کے بعد اس بات میں بھی شک کی گنجائش کم رہ جاتی ہے کہ شہباز گل نے فوج کے اندر جو بغاوت پیداکرنے کی کوشش کی وہ مبینہ طور پر اس بڑے اور سوچے سمجھے منصوبے اور اسکرپٹ کا پہلا حصہ تھا،ایسے میں اب ایکس سروس مینز سوسائٹی کو بھی آنکھیں کھولنی ہوں گی جو خان صاحب کی محبت میں اندھی ہو کر اب تک ادارے کے خلاف اس مہم میں برابر کی شریک رہی ہے

عمران خان صاحب کی دور اندیشی عثمان بزدار، محمود خان اور تنویر الیاس صاحب کی صورت میں سب نے دیکھ لی، اب پاک فوج کے حوالے سے وہ اس قوم پر مہربانی کر دیں اور ماضی سے سیکھتے ہوئے یہ یاد رکھیں کہ، چیف ہمیشہ ادارے کا ہوتا ہے، آپ دسویں نمبر کے جنرل کو بھی اٹھا کر لگا دیں فرق نہیں پڑتا،، اپنا بندہ،، یہ سیاستدانوں کی صرف خام خیالی ہوتی ہے، جنرل ضیاء الحق سے لیکر جنرل پرویز مشرف تک، سب مثالیں ہمارے سامنے ہیں، اگر کوئی غور کرے؟؟

Comments are closed.