نقاب اترگیا،عالمی دہشتگردی میں بھارت سرفہرست

تحریر۔۔۔بشیرسدوزئی


یہ بہت پرانی بات نہیں،چند سال پہلے تک دنیا بھرمیں چھاتی پھیلا کر پروٹوکول کے خلاف جھپیاں مارتے مودی یہ بھڑکیں مار رہا تھا کہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ اس کے ذاتی تعلقات اور بے تفاش نہ دوستی کی بنا پر وہ پاکستان کو تناہ کر دے گا ۔ ممکن ہے اس وقت کسی حد تک مودی اپنے اس مشن میں وقتی طور پر کامیاب بھی ہوا ہو ، اگر ایسا کچھ ہوا بھی ہے تو یہ مودی کا کمال نہیں،گھر کی مرغی انڈا پڑوس میں دیتی رہی۔وزارت خارجہ کی سابق ترجمان تسلیم اسلم نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہدایت تھی کہ میڈیا بریفنگ میں بھارت پرہلکا ہاتھ رکھا جائے ،شاید اسی پالیسی کا حصہ تھا کہ اتنے بڑے دہشت گرد کی گرفتاری کے باوجود اس وقت کے ذمہ داروں کی زبان سے ایک مرتبہ بھی گلبھوشن یادیو کا نام نہیں نکلا ۔ حتی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھی زباں بندی ایسی، جیسے گلبھوشن کا نام لینے سے چالیس دن زبان ناپاک ہوتی ہو ۔ بظاہر تو یہ یقین نہیں آتا کہ پاکستان کا کوئی حکمران ایسا بھی ہو سکتا ہے لیکن اس حقیقت کو کیسے جھٹلائیں جو روز روشن کی طرح عیاں ہو ۔مودی کو کھیلنے کے لئے جس قدر میدان کو خالی چھوڑا گیا کہ دنیا کا اتنا حساس اور اہم ملک چار سال تک وزیر خارجہ کے بغیر ہی رہا۔ کھلے میدان میں مودی جی یک نقاتی ایجنڈے پر دنیا بھر میں گھوم رہے تھے کہ کشمیر میں دہشت گردی ہو رہی ہے جس کی پشت پر پاکستان ہے۔ لہذا پاکستان کو عالمی دہشت گرد ملک قرار دے کر پابندیاں لگائی جائیں ۔ یہاں پر ہی بس نہیں ہوئی ، مودی نے اپنے لوگوں کو بھی پاکستان کے نام پر خوب گمراہ کیا۔ تعصب اور نفرت کی آگ کو ہوا دے کر پورے بھارت میں ہندو انتہا پسندی کے شعلے بلند کیے جس سے اس کو فاشزم کے ایجنڈے پر عملدرآمد میں بہت آسانی ہوئی۔ لیکن آج یہ صورت حال نہیں رہی مودی کو ٹف ٹائم مل رہا ہے دنیا کا کوئی فورم نہیں جہاں بھارت کی دہشت گرد پالسیوں کو اجاگر نہ کیا جا رہا ہو۔

روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کو دیکھتے ہوئے عمران خان کی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کچھ لکھتے ہوئے گھبراتا ہوں کہ نامعلوم کتنے لوگ بد دعایں دیں جو آٹا خریدنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے،مگر کیا کیا جائے کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران کی صرف دو تقریروں نے ہی مودی کی چھ سال کی محنت پر پانی پھیر کر یورپ کو اسلامی فوبیا سمجھا دیا۔ جارہانہ خارجہ پالیسی اور ان تقریروں کے بین الاقوامی سطح پر نتائج سامنے آنے لگے ہیں ۔ نریندر مودی نے دنیا کے دورے بند اور اچھل کود کم کر دی اور عالمی رہنماؤں سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے ۔

مودی کی فاشسٹ پالیسوں کی وجہ سے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ریاسی دہشت گردی ، جموں و کشمیر میں ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جو پردہ ڈالا گیا تھا وہ بھی ہٹ رہا ہے ، ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارت کا دہشت گرد چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے ۔ معروف امریکی جریدے “فارن پالیسی میگزین ” نے تازہ رپورٹ میں عالمی دہشت گردی میں بطور ریاست بھارت کو سر فہرست قرار دیا ہے ۔ یہ اعزاز ملنا نہ صرف بھارت بلکہ اس کی دوستی کے دعویدار اسرائیل کے منہ پر بھی زوردار طمانچہ ہے۔ اب امریکی انتظامیہ اور پالیسی ساز خود فیصلہ کر لیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔

بھارت میں روز بروز بگڑتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورت حال اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کو کام کرنے سے روکنے کے بعد بھی اگر امریکہ بھارت کا اسی طرح پشت بان بنا رہا جیسے گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے ہاں میں ہاں ملا رہا ہے تو دنیا کے سامنے خود امریکہ کا کردار مشکوک ہو جائے گا اور ورلڈ لیڈر کی دوڑ میں ٹریک پر چڑھے چین کے لئے یہ ریس جیتنا کیا مشکل ہو گا؟ اس پر تبصرے کی نہیں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ فارن پالیسی میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ داعش اور بھارتی شہریوں کے روابط ہیں،یہ گٹھ جوڑ عالمی اور علاقائی خطرہ ہے، بھارتی دہشت گردی کی کہانی تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی، لیکن اگر اب بھی اس کی انتہا پسندانہ پالیسیاں جو پوری دنیا اور بالخصوص خطے کے لیے خطرناک ہیں ،اگر ان کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے اثرات تباہ کن ہوں گے ۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ داعش کے جلال آباد اور افغانستان میں اگست میں جیل پر ہونے والے حملے نے اس اُبھرتے خطرے کو بڑھاوا دیا، مختلف ممالک میں دہشت گردی کے حملوں کی نئی لہر میں بھارتی شہریوں کی شمولیت ایک نیا موڑ ہے، بھارت میں مُودی نے ہندو نیشنل ازم کو فروغ دیا ہے جس سے انتہا پسندی بڑھی ہے، خطرہ ہے کہ زیادہ ہندوستانی شہری علاقائی اور عالمی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہوجائیں۔

رپورٹ کے مطابق داعش کی حالیہ دہشت گرد کارروائیوں خاص طور پر2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے، 2017 میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں کلب پر حملہ اور 2017 میں نیو یارک اور اسٹاک ہوم حملے نے دُنیا کو ششدر کر دیا، ان تمام حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارتی شہریوں کا ہاتھ انتہائی پریشان کُن ہے ۔
فارن پالیسی کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیاہے کہ اس سے پہلے بھارتی شہری صرف خطے میں ہی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں لیکن اب یہ رجحان تبدیل ہورہا ہے، بھارتی دہشت گردوں نے خاص کر افغانستان اور شام کو بیس بناکر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا، کابل میں سکھ گردوارہ پر حملے میں بھی بھارتی دہشت گرد ملوث تھے۔ اقوام متحدہ بھی کیرالہ اور کرناٹکاہ میں دہشت گرد گروپس کی موجودگی کا انکشاف کر چکا ہے اور بھارتی دہشت گردوں نے کشمیر میں مرنے والے اپنے تین ساتھیوں کا ذکر اپنے جریدے میں کیا ہے۔” بھارت کی موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کارروائیوں کا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں اور نہ ہی یہ کارروائیاں دنیا سے اوجھل رہی بلکہ سچ تو یہ ہے کہ دنیاوی دولت سے مالامال امریکہ سمیت مغربی ممالک اسلامی فوبیا میں مبتلا تھے اور عرب ریاستوں کی آنکھوں پر انہوں نے سیاہ پٹی باندھ رکھی تھی ۔

دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ بڑے امیر ملک دولت کے انبار لگانے کے لئے تجارت کی بڑی منڈی میں داخل ہونا چاہا رہے تھے جہاں ایک ارب چالیس کروڑ صارف ہیں ،باقی رہ گئے غریب افریکن تو وہ اپنے مسائل کے باعث دنیا سے کٹے ہوئے ہیں ۔ بنگلہ دیش سمیت جنوبی ایشیاء کے تقریبا تمام ممالک نے بھارت کی ریاستی دہشت گرد پالسیووں پر وقتاً فوقتاً احتجاج ریکارڈ کرایا مگر اس آواز کو ” ون روڈ ون بلٹ ” کا اثر کہہ کر امریکہ اور یورپ نے اہمیت نہیں دی جو اقوام متحدہ سمیت دنیا کی پالیسیاں بنانے والے عالمی اداروں پر قابض ہیں ۔

یہ دراصل اسلامی فوبیا کا اثر ہے جو تقریبا دو عشرے تک مغربی قیادت کے دل و دماغ پر چھایا رہا۔ ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی اور مودی نے مغرب کے خواب غفلت سے خوب فائدہ اٹھایا، مودی کا منشور ہے کہ برصغیر سے آخری مسلمان کے قدم اٹھنے تک ہندو دھرم کو خطرہ باقی ہے ۔ اقتدار میں آنے کے بعد اس نے برصغیر کے مسلمانوں کے خلاف دو سطح پر منصوبہ بندی کی ۔

بھارت میں اسلام کانام نشان مٹانے کے لئے، مسلمانوں کا قتل عام ہی نہیں بلکہ ان کو مالی ،انتظامی اور ثقافتی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی اور کشمیر میں تو ظلم و ستم اور ریاستی دہشت گردی کی آخری حد بھی پار کر دی ۔ داعش اور بی جے پی کے گٹھ جوڑ کے ذریعے دنیا میں کی جانے والی دہشتگردی کو بھی مسلمانوں کی انتہاء پسندی سے جوڑا جاتا رہا ہے اور ہمیشہ ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جاتی رہی ۔

اب طویل عرصے بعد بھرپور اور جاہانہ سفارت کاری کے ذریعے سول حکومت اور عسکری اداروں نے دنیا کو باور کرا دیاہے کہ اس دہشت گردوں کے پیچھے دراصل بھارت بطور ریاست کھڑا ہے اور نان اسٹیٹ ایکڑز کے ذریعے کی جانے والی یہ کارروائیاں خطے سے نکل کر دنیا کے دیگر ملکوں تک پہنچ چکی ہیں۔مجھے سب سے زیادہ تعجب اور حیرانگی تو عرب مسلمانوں حکمرانوں پر ہو رہی ہے کہ انبیاء کی اولادوں کی حمیت کیوں مر گئی، اساس زیاں ہی باقی نہیں رہا، مودی دنیا بھر میں اسلامی فوبیا کو بھڑکا رہاہے اور عرب حکومتیں اسے ایوارڈ سے نوازنے کیساتھ مندر بناکر دے رہے ہیں ۔ اگر دنیا پر یہ آشکار ہو گیا ہے تو اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے غیرعرب مسلمان وزیر اعظم عمران خان کے اسلامی فوبیا کے بیانیے پر دنیا کو قائل کریں ۔ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور مسئلہ کشمیر سمیت بھارت کی دہشت گرد پالسیوبں اور اقدامات کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر آوازاٹھائی جائے اور بتایا جائے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مرکز پاکستان نہیں بھارت ہے اور نام نہاد سیکولر ریاست اس وقت عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے ، مزید آنکھیں بند کرنا تباہ کن ہوگا۔

Comments are closed.