پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل اور اپوزیشن۔۔۔

تحریر: ثوبیہ عباس

قلم گزیدہ/ الیکشن یا سلیکشن

حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے جا رہا ھے اور صوبائی حکومتوں کا نظام بھی تقریبا بیٹھ ہی گیا ھے ۔سندھ میں مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ تو پنجاب میں مریم نواز اور کے پی میں علی امین گنڈا پور کی للکار ھے ۔سندھ اسمبلی کے باہر کچھ شور و غوغا ہوا مگر مجموعی طور پر صورت حال بہتر رہی اور اس کے برعکس پنجاب میں تحریک انصاف نے اک ہنگامہ برپا کر رکھا ھے وہ اس الیکشن کو سلیکشن کہتے ہیں اور اس حکومت کو نہیں مانتے یہاں تک کہ ایک وزیر با تدبیر نے تجویز دی ھے کہ پی ٹی آی ایوان میں اپنا سپیکر لاے گی اور اپنا ہی اجلاس کرے گی۔یعنی کہ حسب عادت ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناے گی۔

 مریم نواز کے خلاف ایک محاز کھڑا کر دیا گیا ھے سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جا رہی ھے پی ٹی آی کی چند خواتین نے انکے خلاف پریس کانفرنس بھی کی قرائین سے ظاہر ھے کہ مریم نواز کے لیے یہ وزارت یقینا آسان نہیں ہو گی اور پی ٹی آی کے وزراء انہیں ٹف ٹائم دیں گے ۔مریم نواز کے خلاف ایک منفی پراپیگنڈا ایک باقاعدہ سوچی سمجھی سازش ھے کیونکہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کے مصداق یہ محاز آرائی جاری رہے گی تاکہ اس حکومت کی آیئنی مدت پوری نہ کرنی دی جاے اور معاملہ دوبارہ الیکشن کی طرف جاے ۔ادھر عمران خان صاحب آئی ایم ایف کو خط لکھ کر دہائ دے رہے ہیں کہ اس حکومت کی کریڈیبلٹی نہیں ھے لہزا انہیں امداد نہ دی جاے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے علاوہ باقی سب چور ہیں اور دلچسپ امر ھے کہ خود یہ مخلصانہ مشورہ دینے والا شخص جیل میں بیٹھا ھے اب اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ کریڈیبلٹی کس کی ھے؟

مریم نواز شریف خاندان کی وہ چوتھی فرد ہیں جنہیں وزارت اعلیٰ کا منصب ملا ھے اور امید ھے کہ وہ ایک روایتی انداز کی سیاست نہیں کریں گی اور پنجاب میں کچھ کام کر کے دکھایئں گی ۔اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے پنجاب اور خصوصا لاہور کے لیے بہت سے منصوبوں پر کام کا ارادہ ظاہر کیا اور یہ بھی کہا کہ پانچ سال ان تمام کاموں کے لیے بہت کم ہیں لیکن وہ کوشش کریں گی کہ اس محدود وقت میں صحت تعلیم انفرا سٹرکچر اور دیگر تعمیری پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں ۔وہ اپنے ارادوں میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہیں یہ تو وقت بتائے گا لیکن میاں نواز شریف جن کی رہنمائی انہیں میسر ھے یقینا وہ ان تمام مشکلات پر قابو پا لیں گی۔

ادھر کے پی میں علی امین گنڈا پور کا انتخاب بھی بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا ھے تاکہ ہر وقت ایک مخاصمت کی فضا بنی رہے علی امین گنڈا پور نو مئ کے واقعات میں بھی بطور ملزم نامزد ہیں اور ایک متازعہ شخصیت ہیں عمران خان ایسے افراد کو ترجیح دیتے ہیں جو زبان و بیان کے لحاظ سے ناشایستہ ہوتے ہیں اور مخالفین کو رگڑنے میں ماہر ہوتے ہیں ۔وزہر اعظم کے انتخاب کے بعد حکومت سازی کا عمل مکمل ہو جاے گا اگرچہ نئ حکومت کے لیے معاملات مشکل ہوں گے مگر سیاست بچانے سے کہیں اہم ھے ریاست بچانا کاش اپوزیشن کو بھی اس کا احساس ہو جاے اور وہ پاکستان کو چلنے دیں اسی میں سب کی بقاء ھے

نوٹ: ادارہ نیوزڈپلومیسی کا اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ بھیج دیجیے۔

Comments are closed.