ایف بی آر نے معیشت کو دستاویزی شکل دینے کےلئے سخت سیلز ٹیکس قوانین تشکیل دے دئیے
سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس افسر کو کاروباری احاطے اور ریکارڈ تک رسائی دینا ہوگی،دستاویز
اسلام آباد (صدام حسین)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے مشن کے تحت سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے سخت قوانین تیار کرلیے ہیں۔نئے قوانین کے مطابق پوائنٹ آف سیل کو ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، کاروباری مقامات کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے جبکہ بینک کارڈ مشینیں اور آن لائن کاروبار کو بھی ایف بی آر کے سسٹم سے لنک کرنا ہوگا۔ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانک رسیدوں کا اجرا، ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ مشین، کیو آر کوڈ اور دیگر ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو ایف بی آر سے منسلک کرنا لازمی ہوگا۔آن لائن فروخت کے لیے ویب سائٹس، سافٹ ویئرز اور موبائل ایپلی کیشنز بھی ایف بی آر کے سسٹم سے مربوط ہوں گی۔سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس افسر کو کاروباری احاطے اور ریکارڈ تک رسائی دینا ہوگی۔الیکٹرانک انوائسنگ سافٹ ویئر میں خرابی کی صورت میں ایف بی آر کو فوری اطلاع کرنا لازم ہوگا جبکہ سسٹم سے چھیڑ چھاڑ پر جرمانے اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کی صورت میں جاری کردہ آف لائن انوائسز کو 24 گھنٹوں کے اندر سسٹم پر اپ لوڈ کرنا ضروری ہوگا۔ایف بی آر ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے انفورسمنٹ نیٹ ورک قائم کرے گا اور کیو آر کوڈ یا ایف بی آر کے منفرد نمبر کے بغیر انوائسز جاری کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔کاروباری مقامات پر ایف بی آر کا لوگو اور انضمام کا سائن بورڈ نمایاں جگہ پر آویزاں کرنا ہوگا۔سیلز ٹیکس انوائسز ڈیجیٹل دستخط، کیو آر کوڈ، اور ایف بی آر کے منفرد نمبر پر مشتمل ہوں گی۔انوائسز کا یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ریکارڈ مرتب کرنا اور ڈیٹا چھ سال تک محفوظ رکھنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ایف بی آر تکنیکی آڈٹ کے لیے ہدایات بھی جاری کرسکتا ہے۔
Comments are closed.