اسلام آباد: حکومت نے 54 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کے لیے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کی آئی ایم ایف کی چار شرائط پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ گیس نرخوں میں 214 فیصد اضافہ متوقع ہے جب کہ بجلی بلوں کے ذریعے 40عوام سے ارب وصول کیے جائیں گے۔
سال2020 کے پہلے تین ماہ عوام پر بھاری ثابت ہوں گے، بجلی و گیس کے بم پھوٹنے کو تیار، مشکوک مالی لین دین پر بھی پکڑ ہو گی۔ آئی ایم ایف کی چار شرائط پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے جن میں پہلی شرط کے مطابق 30 جنوری تک نجی پاورکمپنیوں کو مکمل پیداواری صلاحیت پر چلانے کے لیے 155ارب روپے کے سالانہ کیپسٹی چارجز کا 25 فیصد بجلی بلوں سے وصول کیا جائے گا جو کہ 40 ارب روپے کے لگ بھگ بنتا ہے، اسی طرح گیس نرخوں میں بھی 214 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
دوسری شرط کے تحت حکومت 28 فروری تک اپنی آمدن، حکومتی اخراجات اور بچت سے متعلق پارلیمان کو آگاہ کرے گی جبکہ تیسری شرط کے مطابق حکومت 31 مارچ تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی جس کے تحت خسارہ پورا کرنے کے لیے نئے نوٹ چھاپنے پر پابندی لگ جائے گی۔
چوتھی شرط کے مطابق حکومت ایف اے ٹی ایف کی دو اہم شقوں نو اور دس پر عملدرآمدکرے گی جن کے تحت بینک اپنے صارفین کے لین دین کی کڑی نگرانی کریں گے اورعملدرآمد کرنے والے اداروں پر بینک سیکریسی قوانین لاگو نہیں ہوں گے۔
Comments are closed.