اسلام آباد: بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی کے باعث پاکستان کو زرمبادلہ کی بڑی بچت کا امکان ہے۔
کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر معاشی سست روی اور تیل کی طلب کم ہونے کے بعد گزشتہ دنوں تیل کے پیدواری ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کے مابین قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے مذاکرات کا آغاز ہوا۔
سعودی عرب ہ پیداوار میں کمی چاہتا تھا لیکن روس نے یہ تجویز ماننے سے انکار کر دیا۔ پیر کو سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی اور اپریل میں پیداوار ایک کروڑ بیرل یومیہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس اقدام سے عالمی مالیاتی منڈیوں کو بڑا دھچکا پہنچا۔
سعودی عرب کے اس اقدام سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 1991 کی خلیجی جنگ کے بعد سب سے بڑی کمی واقع ہوئی۔ امریکی خام تیل کی قیمت بھی 28 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور روس کے مابین تیل کی قیمتوں پر جاری اس کشیدگی سے تیل کے بڑے برآمد کنندہ ممالک کو فوائد مل سکتے ہیں۔
پاکستان کی سالانہ درآمدات میں 26 فی صد حصہ پیٹرولیم مصنوعات کا ہے۔ امریکی مالیاتی ادارے گولڈمین کے مطابق خام مال کی قیمتوں میں 20 ڈالر فی بیرل تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ جس کے باعث پاکستان کی تیل کی درآمدات میں کی جانے والی ادائیگیوں میں بھی بڑی کمی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں کی کمی کے حالیہ رجحان سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں2.8 ارب ڈالر تک کی بہتری آسکتی ہے، جو کہ موجودہ جاری کھاتوں کے خسارہ کا نصف بنتا ہے۔
Comments are closed.