پنجاب حکومت کا گندم ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے دیہاتوں میں سروے کروانے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب حکومت نے مڈل مین مافیا کی جانب سے کسانوں سے خریدی گئی گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے محکمہ زراعت کے تعاون سے دیہی علاقوں میں سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پینتالیس لاکھ ٹن گندم خریداری کے بڑے ہدف حاصل کرنے کے لئے کوشاں پنجاب حکومت کے اہم حلقوں کو اس امر پر تشویش لاحق ہے کہ پنجاب میں زیرکاشت گندم کے مجموعی رقبے میں سے 40 فیصد کٹائی مکمل ہو چکی ہے جبکہ محکمہ خوراک کسانوں میں 24 لاکھ ٹن سے زائد باردانہ تقسیم کر چکا ہے تاہم ابھی تک محکمہ کو صرف 8 لاکھ ٹن گندم موصول ہوئی ہے جو کہ کٹائی کے مقابلے نہایت کم ہے۔

اس حوالے سے حکومت کو یہ مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اوپن مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کی امید پر بڑے کسانوں نے گندم کی فروخت کو موخرکردیا ہے جب کہ غلہ منڈیوں کے آڑھتیوں سمیت اسٹاکسٹ اور ٹریڈرز نے کسانوں سے گندم خرید کر منڈیوں یا گوداموں میں لے جانے کی بجائے کسانوں یا دیہات میں ہی ذخیرہ کرنا شروع کردی ہے۔

اس صورتحال کی حقیقت جاننے اور نئی خریداری حکمت عملی طے کرنے کیلئے سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے دیہات میں فیلڈ سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ معلوم کیا جا سکے کہ کھیت سے گندم کہاں جا رہی ہے اور آیا کسان اسے ہولڈ کر رہا ہے یا زخیرہ اندوز مافیا گندم سٹوریج کیلئے دیہاتی مقامات کو استعمال کر رہا ہے۔

ذرا ئع کے مطابق اس سروے کے لئے محکمہ زراعت شعبہ توسیع کی خدمات حاصل کرنے پر غور کیا جارہا ہے کیونکہ شعبہ توسیع کے پاس فیلڈ اسٹاف ہزاروں کی تعداد میں ہے اور ہر گاؤں میں اس کے نمائندوں کی کسانوں تک رسائی اور شناسائی ہے۔

Comments are closed.