اسلام آباد: خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسن داؤد بٹ نے کہا ہے کہ جلد ہی پشاور کا شمار کاروبار کے لیے پاکستان کے بہترین شہروں میں کیا جانے لگے گا۔
پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’خیبر پختونخوا میں کاروباری ماحول اور چیلنجز‘ کے عنوان سے آن لائن مکالمے کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے کاروباری آسانی کے ضمن میں 16 خدمات کو آن لائن مہیا کردیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ پنجاب اور سندھ سے بڑے کاروباری اداروں کو خیبرپختونخوا کے زرعی شعبے کے ساتھ کام کرنے کی جانب راغب کیا جائے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر محمد جاوید اسماعیل نے شرکاء کو بتایا کہ ایس ایس سی پی کی جانب سے محفوظ ترسیلاتی رجسٹری کی بدولت فنانس اور فنڈنگ میں اضافے کا باعث بنے گی۔ اسی طرح نجی شعبے کے لیے کریڈیٹ بیورو، بحالی ایکٹ اور کم شرح سود کے صوبے میں کاروباروں پر بہتر اثرات مرتب ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
آن لائن مکالمے کے دوران خیبرپختونخوا میں پائیدار توانائی اور معاشی ترقی کے ادارے حسن خاور نے محض استنثیات اور ترغیبات کی بجائے نجی شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسیوں کے تسلسل سے وسط اور طویل مدتی کاروباری منصوبوں میں بہتری لائی جا سکے گی۔
ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقاراحمد نے کہا کہ ہمارے جامع تجزیئے سے یہ بات واضع ہوجاتی ہے کہ کاروبار کو آسان بنانا، توانائی کی صورتحال میں بہتری، قانون کی حکمرانی، مقامی محنت کشوں کی استعداد سازی اور ای۔گورننس، اہم ترین مطلوب اصلاحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات صوبے میں بڑے پیمانے پر کاروباروں اور رشہ کئی معاشی زون کی کامیابی کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔
پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سربراہ شمامہ ارباب نے کہا کہ غیر ضروری ضوابط صوبے میں کاروبار کے لیے غیریقینی کی صورتحال پیدا کرتے ہیں۔ سیاحت کے فروغ پر بھی توجہ دی جانی چاہئے۔ سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈستڑی کے سابق صدر ضیاء اللہ شنواری نے کہا کہ صوبے میں کاروبار کو آسان بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کاروباری افراد کو 47مختلف محکموں سے سروکار رکھنا پڑتا ہے، جس سے ان کی مشکلات کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے احد نذیر نے قبل ازیں اس پہلو پر روشنی ڈالی کہ کس طرح انتظامی اخراجات میں کمی لا کر کاروباری لاگت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
Comments are closed.