کراچی: جامشورو میں واقع سندھ یونیورسٹی کے طلبا کے لیے ہاسٹل میں رہنا عذات بن گیا ہے، طلبا کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔
ہلسٹلز میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے درجنوں طلبا نے مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کم از کم یونیورسٹی کی انتظامیہ انہیں پینے کا صاف پانی ہی مہیا کردے۔ سندھ یونیورسٹی کے 8 ہاسٹلز میں اس وقت 6 ہزار طلبہ و طالبات قیام پذیر ہیں۔ طلبا کے مطابق کسی بھی ہوسٹل میں فراہمی و نکاسی آب کا نظام درست نہیں ہے۔
ریاضی میں ماسٹرز کی ڈگری کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم انصار برڑو کا کہنا تھا کہ انہیں دریائے سندھ سے آنے والا گدلا پانی پینے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ فائنل ایئر میں ہوں اور پہلے سیمسٹر سے آج تک ہاسٹل کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ایک اور طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انگریزی اخبار کے نمائندہ کو بتایا کہ ایک سال قبل جب میں ہوسٹل میں داخل ہوا تو یہ بھوت بنگلہ معلوم ہورہا تھا۔ طلبا بستروں کے بغیر کامن روم میں محواستراحت تھے کیوں کہ ہوسٹل کے کمرے سونے کے قابل نہیں تھے۔
طالب علم نے بتایا کہ یونی ورسٹی کے تمام ہوسٹل چاہے وہ لال شہباز ہوسٹل ہو، علامہ اقبال، قائداعظم، ذوالفقار علی بھٹو ہوسٹل یا مخدوم امین فہم، سب کی یہی حالت زار ہے۔ ہم دریائے سندھ کا گدلا پانی پینے اور اسی سے نہانے پر مجبور ہیں۔ واٹر کولروں سے منسلک کیے گئے بیشتر فلٹریشن یونٹس ناکارہ ہوچکے ہیں۔ آلودہ پانی پینے کی وجہ سے طلبا میں پیٹ کے امراض بھی پھیل رہے ہیں۔
Comments are closed.