کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی میں طلبا و طالبات کو ہراساں کیے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد متعدد طلبا تنظیموں کی جانب سے یونیورسٹی کے باہر احتجاج کیا گیا۔ طلبہ نے عہدیداران پر دباؤ ڈالنے اور طلبا و طالبات کو پراساں کرنے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے کیمپس کے اندر کی جانب مارچ کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو ہراساں کیے جانے سے متعلق کیس کی کئی ہفتوں سے تفتیش کر رہا ہے، ایف آئی اے نے طالبات کو ہراساں کرنے کی 12 ویڈیوز کا انکشاف کیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان نے طالبات کو ہراساں کرنے کے لیے پہلے سے موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کے باوجود 6 اضافی کیمرے نصب کردیے تھے۔
بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما نے ملازمین کے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی عزت کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے کے اسکینڈل سے صوبے اور بالخصوص بلوچستان یونیورسٹی میں تعلیم کے ماحول پر اثر پڑا ہے۔ مظاہرین نے ملزمان کو سزا دینے، طالبات کو درپیش بلیک میلنگ کے واقعات روکنے کا مطالبہ کیا ہے
پختونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما کبیر افغان کا کہنا تھا کہ ونیورسٹی میں اس طرح کے واقعات کافی عرصے سے چل رہے تھے۔ طالب علموں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور معاملے پر جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر و دیگر اعلیٰ عہدیداران کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا۔
کوئٹہ پریس کلب میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر داؤد شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ‘کوئٹہ کی تینوں بڑی یونیورسٹیوں میں طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری اقدامات کرے اور ملزمان کو سزا دے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔
اسکینڈل پر رد عمل دیتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایف آئی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اس اسکینڈل میں ملوث افراد کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی اور اس سلسلے میں ایف آئی اے سے مکمل تعاون کریں گے۔ تاہم انہوں نے ایف آئی کی جانب سے یونیورسٹی سے گرفتاریوں کی اطلاعات کی تردید کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل نے بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین کی جانب سے طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed.