اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت صحت سے عالمی و ملکی قوانین طلب کر لئے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اہم شخصیات کیلئے تو میڈیکل بورڈ بن سکتا ہے عام قیدی کیلئے کیوں نہیں؟ کیوں نہ تمام قیدیوں کو حکومت کے خلاف کیس فائل کرنے کا کہہ دیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی درخواست پر خصوصی طور پر چھٹی کے روز سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کیس نے سماعت کی، دوران سماعت اڈیالہ جیل کے پولیس افسران اور ڈاکٹرز عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آئندہ جمعہ کو اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق جتنے بھی کنونشن ہیں پاکستانی جیلوں کی صورتحال ان تمام کی خلاف ورزی ہے۔ جیلوں میں جتنے بھی قیدی ہیں کیوں نہ انکو کہہ دیا جائے کہ تمام قیدی حکومت کے خلاف کیس فائل کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوائنٹ سیکرٹری صحت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں غیر ذمہ دارانہ بیانات نہ دیں قیدی حکومت کی قید میں ہیں ان کی ذمہ دار حکومت ہے۔ جیلوں میں کتنی کرپشن ہے آپ کو اسکا اندازہ ہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ 1500 کی گنجائش والی جیل 4 ہزار لوگوں کی موجودگی تشویش ناک صورتحال ہے صحت سے متعلق جتنی بھی عالمی اور ملکی قوانین وہ پیش کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے کوریڈور میں بھی لوگ سوتے ہیں اڈیالہ جیل کی وارڈز میں سے بھی نالے گزرتے ہیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
Comments are closed.