کراچی: ملک میں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس کے باعث سندھ کے سینئر ڈاکٹرز نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے اس وباء سے مزید افراد متاثر ہوں گے،ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) اور دیگر تنظیموں کی جانب سے کراچی میں پریس کانفرنس کی گئی، اس موقع پر ڈاکٹر اکرام نے کہا کہ حکومت دروازے کھول رہی ہے جس سے یہ بیماری اور وبا پھیلے گی۔ ڈاکٹرز اپنی قوم کے لیے یا مریضوں کے لیے سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی مخالت ڈاکٹرز کی ضمیر کی آواز ہے کسی بات یا دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ان دنوں کوئی شخص بھی بھوک کے باعث نہیں مرا۔ اگر کوئی مرا ہے تو یا کسی بیماری یا وہ کورونا وائرس کا شکار تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مریضوں کے لئے سہولیات میں اضافہ کرنا ہوگا جو ہم سجھتے کہ ابھی تک نہیں ہے، پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بہت برا حال ہے، مریض ایک ہسپتال سے دوسرے میں گھوم رہے ہیں لیکن کسی کی رہنمائی نہیں کی جارہی ہے۔
پی ایم اے اور اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت دیگر ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آج سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ پی ایم اے اور دیگر ہماری تنظیمیں سخت لاک ڈاؤن اور احتیاطی تدابیر پر عمل کے لیے عوامی آگاہی پر زور دے رہی ہیں تاکہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم سے کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مؤثرطبی سہولیات عمل میں لائے، اس وقت کراچی میں 5 سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے لیے مخصوص کیے گئے بستروں (وینٹی لیٹرز) کی تعداد 63 ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جب اس کا یہ حال ہے تو دوسرے شہروں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ آپ خود لگاسکتے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگریہی صورت حال رہی تو ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ کیا لاک ڈاؤن ایسا ہوتا ہے کہ سبزی منڈی، نادرا دفاترکے باہر اور جہاں کوئی چیز تقسیم ہورہی ہے وہاں جلوس لگا ہوا ہو، حکومت کا فرض ہے کہ اس پر نظر رہے۔جس کو لاک ڈاؤن کہا جارہا ہے اس کو ہم جو سمجھتے ہیں وہ لاک ڈاؤن نہیں ہے اور ہم اس سے مطمئن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے اور ملک کی موجودہ صورتحال سے ڈاکٹرز طبقہ بالکل مطمئن نہیں اور اسی طرح جب نرمی ہوگی تو پھر کیا ہوگا۔ ہم حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر عمل کیاجائے۔
Comments are closed.