پاکستانی مدرٹریسا کو دنیا چھوڑے تین برس بیت گئے، عوام کے دلوں میں آج بھی زندہ

 پاکستان میں جذام (کوڑھ) کے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی تمام تر زندگی وقف کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے، پاکستانی مدر ٹریساکے چاہنے والے آج ان کی تیسری برسی منا رہے ہیں۔

نو مارچ 1929ء کو جرمنی میں پیدا ہونے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو 1960ء میں مشنری تنظیم کی جانب سے پاکستان بھیجا گیا۔ یہاں آکر انہوں نے جذام کے مریضوں کی حالت زار دیکھی تو واپس نہ جانے کا فیصلہ کر لیا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ نے کراچی ریلوے سٹیشن کے پیچھے میکلورڈ روڈ پر جذام سے متاثرہ افراد کی بستی میں میری ایڈیلیڈ لیپرسی سنٹر کے نام سے جھونپڑی میں فری کلینک کا آغاز کیا مگر مریضوں کی تعداد بڑھنے پر 1963 میں باقاعدہ ایک کلینک خرید لیا۔

جذام کے زیادہ سے زیادہ مریضوں کی مسیحائی کے لیے پاکستانی مدر ٹریسانے کراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی چھوٹے کلینک قائم کیے اور یہ نیٹ ورک بڑھتے بڑھتے 157 لیپرسی سینٹرز تک پہنچ گیا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ کی کوششوں کے باعث عالمی ادارہ صحت نے 1996ء میں پاکستان میں جذام کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ ان گراں قدر خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں 1979ء میں ہلال امتیاز اور 1989ء میں ہلال پاکستان کے اعزازت سے نوازا گیا۔

پاکستان اور اس کے عوام کے لئے خدمات اور جذبہ دیکھتے ہوئے ڈاکٹر رتھ فاؤ کو 1988ء میں پاکستانی شہریت دی گئی۔ یہ عظیم شخصیت 10 اگست 2017ء کو جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔

Comments are closed.