سپین میں عوامی گروہ بندی مکمل، انسداد کورونا ویکسی نیشن کا جنوری2021سے آغاز

سپین کی حکومت آئندہ سال کے آغاز سے عوام کو عالمی وباء سے بچاؤ کے لئے ویکسین فراہمی کے لئے پرعزم ہے، اس مقصد کے لئے ہسپانوی عوام کو پندرہ گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا جنہیں نو ماہ کے دوران تین مراحل میں انسداد کورونا ویکسین دی جائے گی۔

سپین کے وزیرصحت سلواڈور ایلانے کورونا ویکسین فراہمی کیلئے آبادی کو پندرہ گروہوں میں تقسیم کرنے سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں ڈاکٹرز، اسپتالوں میں کام کرنے والے عملے اور معذور افراد کو انسداد کورونا ویکسین دی جائے گی۔ ہسپانوی وزارت صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ پہلے مرحلے میں 25 لاکھ افراد کو جنوری 2021 سے مارچ 2021 کے درمیان وباء سے بچاؤ کیلئے ویکسین فراہم کر دی جائے گی۔

سلواڈور ایلا کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین فراہمی کا دوسرا مرحلہ اپریل سے جون 2021 کے درمیان جب کہ تیسرا مرحلہ جولائی اور ستمبر 2021 میں مکمل کیا جائے گا تاہم فی الحال یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں کون سے عوامی گروہوں کو پہلے اور کس گروہ کو بعد میں ویکسین فراہم کی جائے گی۔

ان گروپس میں 64 سال اور زائد عمرکے افراد، ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد، بھِیڑ والی جگہوں پر ملازمت یا رہنے والے افراد اور معاشی و سماجی طور پر برے حالات کا شکار افراد شامل ہیں۔ دیگر گروہوں میں ضروری خدمات دینے والے ملازمین، اساتذہ، بچے، کورونا سے متاثرہ یا زیادہ خطرے والے علاقوں میں رہنے والے افراد، حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے ساتھ رہنے والا نرسنگ عملے کے گروہ شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ایسے افراد جو پہلے کورونا کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب یا ویکسین لے چکے ہوں اس کے ساتھ نوجوان اور ایسے افراد جو دیگر کسی کیٹیگری میں شامل نہ ہوئے ہوں ان کا گروہ شامل ہے۔ عوامی تعداد اور دیگر عوامل کے باعث کسی گروپ کو مزید دو یا دو سے زائد ذیلی گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

وزیرصحت سلواڈور ایلا کا کہنا ہے کہ سپین کی تمام آبادی پرمشتمل ان پندرہ گروپس کو ویکسین فراہمی کے حوالے سے ترجیح کا فیصلہ ماہرین صحت کورونا وباء کی صورتحال سے متعلق اعداد و شمار اور ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے معلومات کا جائزہ لینے کے بعد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ، اموات کی شرح اور وباء کے معاشی و مالی اثرات کو پیش نظر رکھا جائے گا، ۔ سلواڈور ایلا نے واضح کیا کہ ویکسین لینے کا عمل مکمل طور پر رضاکارانہ ہے اور اس حوالے سے شہریوں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، کیونکہ بعض رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ فوری طور پر ویکسین لینے کے حق میں نہیں۔

واضح رہے کہ سپین نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی بین الاقوامی دوا ساز کمپنیوں سے معاہدے کر رکھے ہیں جن کے ذریعے اسے انسداد کورونا کی 14 کروڑ ویکسین ملے گی جن میں سے زیادہ تر میں دو خوراکیں شامل ہوں گی اور یہ 8 کروڑ افراد کو دستیاب ہو سکے گی۔

Comments are closed.