پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ حکومتی اور عوامی سطح پر دوستی ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے، سی پیک نے دونوں ممالک کے عوام کو دوستی اور بھائی چارے کے اٹوٹ بندھن میں باندھ دیا ہے۔
چین کے پاکستان سمیت مختلف ممالک کے درمیان درمیان عوامی رابطوں کے فروغ کیلئے بیجنگ انٹرنیشنل فورم کا آن لائن انعقاد کیا گیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت چین۔پاک کوآپریٹو شراکت داری ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔
اس فورم کا اہتمام بیجنگ پیپلز ایسوسی ایشن فار فرینڈشپ آف فارن کنٹریز(بی پی اے ایف ایف سی) اور بیجنگ این جی اوز نیٹ ورک فارانٹرنیشنل ایکسچینج (بیجنگ این جی او)نے باہمی اشتراک سے کیا۔ گوادرپرو کے مطابق بیجنگ فورم میں 30 ممالک کی 58 تنظیموں اوراداروں کے نمائندوں سمیت 200 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔
یہ پروگرام بی آر آئی کے تحت عوام سے عوام دوست تعاون کے موضوع پر مرکوز تھا۔ پاکستان میں عوام دوست تنظیموں کی جانب سے آل پاکستان چائنا فرینڈشپ ایسوسی ایشن(اے پی سی ایف اے) کے صدر اخلاص عثمانی اور سکریٹری جنرل فروا ظفر نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
اخلاص عثمانی نے فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان خصوصی برادرانہ تعلقات ہیں جو مختلف شعبوں میں فروغ پا رہے ہیں۔ پاکستان نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کی 69 ویں سالگرہ مئی میں منائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے پاکستان کو نمایاں طور پر فائدہ پہنچایا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹو (بی آر آئی) کا دستخط شدہ منصوبہ سی پیک پاکستان میں گزشتہ پانچ برسوں سے ترقی کی جانب گامزن ہے، ہرسال 1سے 2 فیصد تک پاکستان کی معاشی نمو کا محرک ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں 70 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔
اخلاص عثمانی کا کہنا تھا کہ گوادر میں بندرگاہ اور فری زون پہلے ہی فعال ہوچکا ہے، جس سے روزگار، سرمایہ کاری اور تجارت کے وسیع مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ سی پیک منصوبوں کے تحت کام کرنے والی پاکستانی خواتین صحت کی بہتر سہولیات اور تعلیم تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں اور چینی کمپنیوں میں بہتر پیشہ ورانہ ماحول سے مستفید ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کا مقصد لوگوں کو دونوں ممالک کی بہتری کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے عوام کو متحرک کرنا ہے۔ عوام سے عوام دوستی اور تعلقات کے فروغ کی تنظیمیں دنیا میں کسی ملک کی طاقت اور آواز کا ایک اہم حصہ ہیں۔ وہ بیلٹ اینڈ روڈ (بی آر آئی) کے لئے اہم کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں، نوجوان ہی مختلف ممالک کے مابین دوستی کا اصل مرکز ہیں۔ بی آر آئی دوستی تنظیموں کے ذریعہ سہولیات فراہم کرنے والے یوتھ فورم اور یوتھ کیمپوں کو تقویت بخش سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم، فن، میڈیا، ثقافتی ورثہ، سائنس اور ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کو چین بھر میں دوستی کی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ مواقع اور مالی اعانت سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انسداد کورونا کے اقدامات کے ذریعے وائرس سے لڑنے میں دوستی کی ایسوسی ایشنز کی بڑی اہمیت ہے۔
اخلاص عثمانی نے مزید کہا انسداد کورونا کے حوالے سے مشترکہ اقدامات کے ذریعے سلک روڈ کو کھولنے پر اپنی توجہ مرکوز کرسکتے ہیں۔ اب شراکت دار ممالک کو طبی امداد فراہم کرنے کے لئے بی آر آئی راہداریوں، بندرگاہوں اور رسد کے مراکز کا استعمال کیا جارہا ہے اور دوستی تنظیمیں عوام سے عوام تک رسائی کے ساتھ اس سرگرمی میں آسانی پیدا کرسکتی ہیں۔
Comments are closed.