چین کی اپنے جمہوری ماڈل زبردستی دوسروں پر مسلط کرنے کی شدید مخالفت

اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے روس ، سری لنکا ، بیلاروس ، ایران ، کمبوڈیا اور دیگر ممالک کی مشترکہ نمائندگی کرتے ہوئے انسانی حقوق کونسل کے 48 ویں سیشن سے خطاب کیا ۔انہوں نے اس موقع پر جمہوریت کو بطور آلہ استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک کو کنٹرول کرنے اور ان کے اندرونی امور میں مداخلت کی مخالفت کی۔ چینی مندوب نے کہاکہ دوسرے ممالک کو کنٹرول کرنے اور ان کے اندرونی امور میں مداخلت کی مخالفت کر تے ہیں، بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانا وقت کا رجحان ہے۔

چھن شو نے واضح کیا کہ جمہوریت کے لیے کوئی مقررہ ماڈل نہیں ہے۔ حقیقی جمہوریت کیا ہے ، اس کا فیصلہ چند ممالک کو نہیں کرنا چاہیے۔ اصل بات یہ ہے کہ جمہوری ماڈل ملک کے قومی حالات کے مطابق ہو ، لوگوں کی مرضی کا عکاسی ہو ، عوام کے مفادات کامحافظ ہو ، اسے لوگوں کی حمایت حاصل ہو ، اور سیاسی استحکام ، سماجی ترقی ، اور عوام کی فلاح و بہبود پر مبنی ہو۔

چینی مندوب نے مزید کہا کہ یہ امر تشویشناک ہے کہ کچھ ممالک نے جمہوری معاملات پر ” دوہرے معیار” یا یہاں تک کہ ایک سے زیادہ معیارات اپنائے ہوئے ہیں ، اپنی اقدار اور سیاسی ماڈل دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے جمہوریت کو مداخلت کا آلہ کار بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک غیر جمہوری رویہ ہے ، جو صرف انتشار اور ہنگامہ برپا کرے گا اور تمام ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچائے گا۔

چھن شو نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانا وقت کا رجحان ہے۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کریں ، مشاورت اور تعاون کو فروغ دیں ، اور امن اور ترقی کو فروغ دیں تاکہ انسانی حقوق کا بہتر طور پر تحفظ کیا جا سکے۔

Comments are closed.