بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین کو خود انحصاری پر بھروسہ کرنے اور کھانے پینے کے سلسلے میں خود کو سہارا دینے کی ضرورت ہے،خوراک کی حفاظت ‘ملک کا سب سے بڑا’کام ہے۔ کھانے سے بڑی کوئی چیز نہیں ہے۔ “خوراک کی حفاظت ایک اسٹریٹجک مسئلہ ہے۔ ہمارے ملک میں سماجی استحکام اور لوگوں کے سکون کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاتھ میں خوراک ہے اور ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔”
پاکستان بھی زراعت پر مبنی ملک ہے اور ایک بڑی آبادی والا ملک بھی ۔اس لئے پاکستان اور چین کو یکساں چیلنجز کا سامنا ہے ۔یہی وجہ سے دونوں ممالک فوڈ سیکیورٹی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔پاکستان نے خاص طور پر منسٹری آف فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ قائم کی ہے اور قومی غذائی تحفظ کی حکمت عملیوں کا ایک سلسلہ مرتب کیا ہے۔ وزارت کے اہم فرائض میں قومی خوراک کی پالیسی سازی، اقتصادی رابطہ کاری،منصوبہ بندی اور نفاذ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت نے اناج کی پائیدار پیداوار کے نظام کی ترقی کے لئے اوسطاً چار فیصد کی سالانہ شرح نمو کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
خوش کن بات یہ ہے کہ اس وقت چین کے خود تیار کردہ بیجوں سے پیدا ہونے والے اناج کا رقبہ چین میں اہم فصلوں کے کل رقبے کا 95 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے ، اور چاول اور گندم کی خود کفالت کی شرح 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم، سبزیوں کے بیجوں کے سلسلے میں، چین اب بھی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اور چین کی بیجوں کی صنعت کی ترقی کے لیے اب بھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔اور اس سلسلےمیں چین اور پاکستان کو زیادہ وسیع پیمانے پر تعاون کرنا چاہیے اور چین پاک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے فروغ کو زیادہ تقویت فراہم کرنی چاہیے۔
Comments are closed.