بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور آسیان دونوں کو مواقع سے فائدہ اٹھانے اور اپنے تعلقات کی تیز رفتار ترقی کا بخوبی ادراک ہوا ہے، آج ہم باقاعدہ طور پر چین آسیان جامع اسٹریٹجک شرکت دار تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرتے ہیں،چینی صدر نے پیر کے روز چین۔آسیان مذاکراتی تعلقات کی 30ویں سالگرہ کی ورچوئل سمٹ کی صدارت کی اور اہم خطاب کیا۔
شی جن پھنگ نے چین اور آسیان کے درمیان مذاکراتی تعلقات کے قیام کے تیس سالہ عرصے کو ایک غیر معمولی سفر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان 30 سالوں میں اقتصادی عالمگیریت کی وسعت سے ترقی اور بین الاقوامی منظر نامے کے گہرے ارتقاء کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ان تیس سالوں میں چین اور آسیان دونوں کو مواقع سے فائدہ اٹھانے اور اپنے تعلقات کی تیز رفتار ترقی کا بخوبی ادراک ہوا ہے۔ ہم سرد جنگ کے اندھیروں سے آزاد ہیں اور مشترکہ طور پر علاقائی استحکام کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ہم مشرقی ایشیا کے معاشی انضمام کی قیادت سے مشترکہ ترقی اور خوشحالی کو فروغ دے رہے ہیں اور 2 ارب سے زائد لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ اس وقت ہم اچھی ہمسائیگی، دوستی اور سود مند تعاون کی ایک روشن شاہراہ پر گامزن ہیں، ایک قریبی ہم نصیب سماج کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بنی نوع انسان کی ترقی میں اہم کردار ادا ر رہے ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ امن ہمارا سب سے بڑا مشترکہ مفاد اور تمام ممالک کے عوام کی سب سے بڑی مشترکہ توقع ہے۔ ہمیں علاقائی امن کا معمار اور محافظ بننا چاہیے، محاز آرائی کے بجائے مذاکرات پر اصرار کرنا چاہیے، شراکت داری اور عدم صف بندی پر کاربند رہنا چاہیے، اور امن کو نقصان پہنچانے والے مختلف منفی عوامل سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہمیں حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے اورعالمی اور علاقائی امور کے حوالے سے بات چیت پر اصرار کرنا چاہیے۔ چین بالا دستی اور طاقت کی سیاست کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دیرپا دوستانہ روابط رکھنے اور خطے میں پائیدار امن کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔
آخر میں چینی صدر نے کہا کہ آج ہم باقاعدہ طور پر چین آسیان جامع اسٹریٹجک شرکت دار تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ۔ یہ فریقین کے تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے جو علاقائی اور عالمی امن و استحکام اور ترقی کو نئی قوت فراہم کرے گا۔
Comments are closed.