ہمیں تاریخی رجحان کے مطابق محاذ آرائی کی بجائے تعاون کو برقراررکھنا چاہیئے،چینی صدر

ہمیں تاریخی رجحان کے مطابق محاذ آرائی کی بجائے تعاون کو برقرار رکھنا چاہیئے،بندش کی بجائے کھلے پن کو فروغ دینا چاہیئے، زیرو سم گیم کی بجائے مشترکہ مفادات کو فروغ دینا چاہیئے، ہرقسم کے تسلط ،بالادستی ، جبری سیاست کی مخالفت کرنی چاہیئے، چینی صدرکا اہم خطاب

بیجنگ (ما نیٹر نگ ڈیسک) چین کے صدر شی جن پھنگ نے  کہا ہے کہ چینی عوام اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ترقی پذیر ممالک کی منصفانہ جدوجہد کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں،  چین اپنی صلاحیت کے مطابق مدد فراہم کرتا رہا ہے اور  اپنی  ترقی کے ساتھ دنیا کو نئے مواقع فراہم کرتا رہا ہے _  اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست کی بحالی  کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں چینی صدر نے شرکت کی اور اہم خطاب  کر تے ہو ئے کہا کہ موجودہ دور میں ہمیں تاریخی رجحان سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے ، محاذ آرائی کی بجائے تعاون کو برقرار رکھنا چاہیئے،بندش کی بجائے کھلے پن کو فروغ دینا چاہیئے،زیرو سم گیم کی بجائے مشترکہ مفادات  کو فروغ دینا چاہیئے،ہر قسم کے تسلط ،بالادستی ،جبری سیاست ،یک طرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کی مخالفت کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ چین نےانسانی حقوق کی ترقی کے لیے زمانے کے تقاضوں  سے ہم آہنگ  چینی خصوصیا ت کا حامل راستہ تلاش کیا اور چین نیز دنیا کے انسانی حقوق کے نصب العین کے لیے اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ امن اور ترقی ہمارا مشترکہ نصب العین، انصاف ہمار امشترکہ نظریہ اور جمہوریت اور آزادی ہماری مشترکہ جدوجہد ہے۔ تنوع ، انسانی تہذیب کی دلکشی ہے، یہ دنیا کی ترقی کے لیے توانائی اور طاقت کا ذریعہ ہے۔

شی جن پھنگ  نے پرزورالفاظ میں کہا کہ بنی نوع انسان کو ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے مشترکہ طور پر ایک روشن مستقبل تشکیل دینا چاہیے،انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک نظام کو دوسرے نظام سے یا ایک تہذیب کو دوسری تہذیب سے بدلنا نہیں ہے بلکہ مختلف سماجی نظاموں، مختلف نظریات، مختلف تاریخی ثقافتوں اور ترقی کی مختلف سطحوں والے ممالک ، بین الاقوامی معاملات میں مفادات، حقوق اور ذمہ داریوں کو مشترکہ طور پر اٹھائیں، تاکہ ایک بہتر دنیا کی تعمیر کی جاسکے۔

Comments are closed.