تہران میں شوریٰ نگہبان (کونسل) کے سیکرٹری علی جنتی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضہ اور لبنانی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے “حقیقت سے دور واہمے” ہیں۔ پیر کو کونسل کے اجلاس کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دعوے حقیقت پسندانہ نہیں بلکہ محض خواب ہیں جو کبھی پورے نہیں ہوں گے۔
33 روزہ جنگ اور عالمی مزاحمتی محاذ
علی جنتی نے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی 33 روزہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے “عالمی مزاحمتی محاذ کی فتح کی علامت” قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ محاذ “ایرانی انقلاب کی پیروی سے شروع ہوا اور بالآخر فتح پر ختم ہوگا۔”
خامنہ ای کے مشیر کے بیان پر لبنانی ردعمل
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو روز قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی کے ایک بیان پر لبنانی وزارت خارجہ نے اعتراض کیا تھا۔ ولایتی نے کہا تھا کہ ایران حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت کرتا ہے، جبکہ حالیہ برسوں میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا، خاص طور پر ستمبر اور اکتوبر 2024 میں
لبنان میں حزب اللہ کے حق میں احتجاج
علی جنتی کے بیان کے ساتھ ہی حزب اللہ کے حامی بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں مسلسل چوتھے روز جمع ہوئے اور حکومت کے فیصلے کی مخالفت میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے حزب اللہ کے موقف کی بھرپور حمایت کی۔
لبنانی حکومت کا نیا فیصلہ اور حزب اللہ کا ردعمل
گزشتہ ہفتے لبنانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں ہتھیار صرف ریاست کے پاس ہوں گے، اور فوج کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ حزب اللہ سے ہتھیار واپس لینے کا منصوبہ تیار کرے۔ یہ منصوبہ اس ماہ کے آخر تک پیش کیا جائے گا اور 2025 کے آخر تک اس پر عمل درآمد شروع ہوگا۔
حزب اللہ نے اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے “ناقابلِ قبول اور غیر مؤثر” سمجھتی ہے اور کسی بھی صورت اپنے ہتھیار نہیں چھوڑے گی۔
Comments are closed.