سپین میں کورونا وائرس کو ڈھونگ قرار دے کر وباء کے معاملے پر حکومت،سیاستدانوں اور ڈاکٹروں کے خلاف اشتعال پھیلانے اور دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
یورپی خبر رساں ادارے کے مطابق 38 سالہ ملزم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر فرضی نام سے اکاؤنٹ بنا کر کورونا وائرس کے حوالے غلط پراپیگنڈہ مہم چلا رہا تھا اور عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا تھا کہ کورونا وائرس جیسی بیماری ہے ہی نہیں اور ماہرین صحت اور میڈیا کا ڈھونگ ہے۔
ملزم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے عوام کو نہ صرف سیاستدانوں اور پولیس پر حملے کرنے کیلئے اکسایا بلکہ ہسپانوی وزیراعظم کے خلاف بھی ہتک آمیز بیانات جاری کیے۔ ایک پوسٹ میں ملزم نے لکھا کہ ’’ یہ (کورونا کا) مسئلہ سپینش وزیراعظم پیدرو سانچز کے سر پر گولی مارنے سے ٹھیک ہوجائے گا‘‘۔
پولیس کے مطابق ملزم سرکاری عہدیدار بن کر نرسنگ ہومز، اسپتالوں، فٹ بال کلبز اور میڈیا ہاؤسز میں فون کر کے سپین میں کورونا وائرس کے غلط اعداد و شمار فراہم کرتا، اس کی جانب سے گمراہ کن معلومات عوام کی صحت کے لئے سنگین خطرہ بن گئی تھی۔
حکام کے مطابق ملزم نے کورونا وباء کی رپورٹنگ کرنے والے ایک مقامی اخبار کے دفتر کو نذرآتش کرنے کی دھمکی دی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سپین کی مسلح افواج کے ایک شعبہ ملٹری ایمرجنسیز یونٹ کے خلاف توہین آمیز مواد پھیلایا۔
سپین کی پولیس نے ملزم کو غیرملکی انٹرنیٹ سرور سے جڑے ہونے اور دیگر ممالک کی مختلف سموں کے مسلسل استعمال کی وجہ سے ایک ہفتےکے سرچ آپریشن کے بعد زاراگوزا شہر سے گرفتار کیا، ملزم کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، دھمکیاں دینے، نفرت و اشتعال پھیلانے اور سرکاری عہدیداروں اور شخصیات کی ہتک و توہین کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپین کورونا وباء سے بری طرح متاثر ہونے والے یورپی ممالک میں سے ایک ہے جہاں پر اب تک اس مہلک وباء کے چار لاکھ 40 ہزار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ کورونا وائرس کے باعث 29 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
Comments are closed.