سپین کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاپولر پارٹی کے رہنما البرتو فیخو میڈڑڈ میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئےواضح کیا ہے کہ ان کی جماعت عوامی مقامات پر برقع اور نقاب پر پابندی کی حامی ہے، لیکن حجاب پر نہیں۔ فیخو کا کہنا ہے کہ برقع اور نقاب خواتین کی عزت اور عوامی سلامتی کے منافی ہیں، جبکہ حجاب اس زمرے میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ جو لباس خواتین کی عزت یا عوامی سلامتی کے لیے مسئلہ بنے، اس پر پابندی لگنی چاہیے۔ برقع اور نقاب اس میں شامل ہیں، لیکن حجاب کسی طور نقصان دہ نہیں، اس لیے اسے عام طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فیخو نے یہ بات ایسے موقع پر کہی جب بوکس پارٹی نے پارلیمنٹ میں ایک تجویز پیش کی ہے جس میں ہر قسم کے اسلامی لباس، حتیٰ کہ حجاب تک کو عوامی مقامات جیسے اسکول، اسپتال اور پارکوں میں ممنوع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے فیخو نے کہا کہ ان کی جماعت اس انتہا پسند مؤقف کی حمایت نہیں کرے گی۔
خمییا میں حالیہ تنازع پر بات کرتے ہوئے، جہاں کھیلوں کی سہولیات میں مذہبی تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے، فیخو نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ کسی مذہب کے خلاف نہیں بلکہ صرف اس لیے ہے کہ کھیلوں کے مقامات اپنی اصل غرض کے لیے استعمال ہوں۔
فیخو نے زور دے کر کہا کہ سپین کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور تمام مذاہب کو اپنی عبادات اور رسومات ملکی قوانین کے تحت ادا کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے بوکس پر الزام لگایا کہ وہ مذہب کو عوامی تقسیم اور سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
فیخو نے کہا کہ نمازیں اور عبادات امن پیدا کرتی ہیں، جنگ نہیں۔ جنگ تب پیدا ہوتی ہے جب کوئی مذہب یا عقیدہ ذاتی مفاد کے لیے ہتھیار بنایا جائے۔