بارسلونا: اسپین میں غیر قانونی تارکین وطن کو جلد قانونی حیثیت دینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، پناہ گزینوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں سمیت سیاسی جماعتوں نے بارسلوناکے پلاسا دی سانت خائمے کے مقام پر مظاہرہ کیا۔مظاہرہ کرنے والے درجنوں پناہ گزین اسپین میں سکونت کیلئے کاغذات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے درجنوں مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں، انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ انسانیت کے ناطے انہیں بھی اسپین میں بسنے والے دیگر افراد کی طرح حقوق دیئے جائیں۔
ناگزیر وجوہات کی بناء پر دیگر ممالک سے ہجرت کر کے اسپین میں پناہ لینے والوں نے بین الاقوامی انسانی حقوق خاص طور پر خوراک، کام اور رہائش کا حق دینے اور قانونی دستاویزات فراہمی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک سے ہجرت کر کے یورپ پہنچنے والوں میں سے ہزاروں اسپین میں موجود ہیں، ہسپانوی قوانین کے مطابق غیر قانونی طریقے سے آنے والے غیر ملکی افراد اسپین میں تین سال قیام کے بعد مستقل رہائش اختیار کرنے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں، مطلوبہ معیارات پر پورا اترنے والوں کو اسپین میں کام کی اجازت سمیت قانونی حیثیت مل جاتی ہے
اسکیرا ریبلیکانہ کے رہنما شہزاد اکبر نے نیوز ڈپلومیسی سے بات کرتے ہوئےکہا کہ ہمارا مطالبہ یے کہ بغیر کسی شرط کے سب کو پیپرز دئیے جائیں۔اس حوالے سے ان کی پارٹی کاموقف واضع ہے۔ان کی پارٹی کئی بار سینٹ میں بھی معاملے کو اٹھایاہے۔ اسپین کی امیگریشن کیلیے مظاہرے میں سینیٹ میں امیگریشن کیلیے قرارداد پیش کرنیوالے سینیٹر رابرٹ مسیح اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی باشندےافریقی، عربی اور لاطینی ممالک کے تارکینِ وطن بھی شامل تھے۔ بارسلونا کے علاوہ میڈرڈ، بلباو، ویلنسیا سمیت متعدد شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے، مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیاگیاہے کہ بغیر پیپرز کیلئے ایمیگریشن کھولی جائے اسائلم کے عمل کو آسان بنایاجائے، حراستی مراکز کو بند کرنے ، زراعت اور گھروں میں کام کرنیوالوں کی حالت اور روزگار میں بہتری لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں
Comments are closed.