بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں کے حملے میں 22 فوجی اہلکار ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں جب کہ کئی تاحال لاپتہ ہیں۔حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کے مزید دستے جوناگوڑا گاؤں پہنچ گئے ہیں جب کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ لاپتہ فوجیوں کی تعداد کتنی ہےذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن باغیوں کے سرگرم رکن مادوی ہڈما کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر شروع کیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز باغیوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو چار گھنٹے سے زائد عرصے تک جاری رہا تھا۔آپریشن کے دوران 2000 کے قریب اہلکاروں نے حصہ لیا مگر جیسے ہی بھارتی اہلکاروں نے جنگل میں داخل ہونے کی کوشش کی تو ماؤ باغیو نے پوری قوت سے حملہ کردیا۔بھارتی ذرائع ابلاغ نے سرکاری ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن میں ماؤ باغیوں کا بھی شدید جانی نقصان ہوا ہے مگر تاحال جائے وقوع سے ایک خاتون کی نعش برآمد ہوئی ہے جو بھارتی حکام کے دعووؤں کی نفی کرتی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی پولیس حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ماؤنواز باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ہلاک ہونے والے سرکاری سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر22 تک پہنچ گئی ہے۔چھتیس گڑھ کے نائب سربراہ وزیر تمردواج ساہو نے اخبار نویسوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ ہفتے کے روز یہ لڑائی تین گھنٹوں سے زائد عرصے تک جاری رہی تھی۔مقامی پولیس کے مطابق انہیں خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ بیجاپور میں ماؤنواز باغیوں کا ایک اجلاس ہو رہا ہے جس کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پولیس کمانڈوز اور پیرا ملٹری فورسز پر مشتمل ٹیمیں روانہ کی گئی تھیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق آپریشن میں دو درجن سے زیادہ اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس چھتیس گڑھ او پی پال کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز پانچ اہلکاروں کی نعشیں ملی تھیں جب کہ دو درجن زخمی اہلکاروں کو بچا لیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا ہے کہ ہفتے اوراتوار کی درمیانی شب مزید 17 اہلکاروں کی نعشیں ملی ہیں جب کہ متعدد لاپتہ سکیورٹی اہلکاروں کی تلاش تاحال جاری ہے۔او پی پال کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ لاپتہ ہونے والے اہلکاروں کی تعداد کتنی ہے؟ جس مقام پر لڑائی ہوئی ہے وہاں سے دو باغیوں اور ایک خاتون کی نعش ملنے کا بتایا گیا ہے۔
بھارت کے جن زخمی اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے انہیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے رائے پور کے اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔بھارت میں بائیں بازو کا گوریلا گروپ مرکزی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور انہوں نے اپنے حقوق کےلیے مسلح تنظیمیں بنا رکھی ہیں ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق چھتیس گڑھ ریاست ماؤنواز باغیوں کا گڑھ تصور کی جاتی ہے اور وہاں گزشتہ دوعشروں کے دوران 33 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں باغی، سکیورٹی اہلکار اورعام شہری شامل ہیں۔
بھارتی حکومت نے ماؤ باغیوں کو داخلی سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے رکھا ہے۔مودی سرکارکےدورمیں ہونے والی جنگوں میں شدت آئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ سال 2000 سے اب تک 12 ہزارسے زائدافراد ہونے والی ان جنگوں میں ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 2 ہزار 700 سے زائد بھارتی فوجی تھے۔ماؤ نواز باغیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ زمین، ملازمتوں اور غریب قبائلی گروپوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
Comments are closed.